مندرجات کا رخ کریں

"ہاشم بن عبد مناف" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 18: سطر 18:
==مناصب اور اقدامات==
==مناصب اور اقدامات==


===حاجیوں کو پانی اور کھانے کی فراہم===
===حاجیوں کو پانی اور کھانے کی فراہمی===


[[عبد مناف بن قصی|عبد مناف]] کی وفات کے بعد ہاشم اور ان کے بھائی ([[عبد شمس]]، [[مطلب بن عبد مناف|مطلّب]] اور نوفل) اور ان کے چچیرے بھائیوں یعنی [[بنو عبدالدار]] کے درمیان [[کعبہ]] کے مناصب پر تنازعہ کھڑا ہوا۔  فریقین م؛ں سے ہر ایک [[قریش]] کے بعض خاندانوں کے ساتھ متحد ہوئے (دیکھئے: [[حلف المطیبین]])۔ آخر کار کوئی جنگ جھگڑا ہوئے بغیر فریقین نے صلح کرلی اور [[سقایت]] (= حجاج کو پانی کی فراہمی) اور [[رفادت]] (= حجاج کو کھانے کی فراہمی) کے دو مناصب ہاشم کو ملے۔
[[عبد مناف بن قصی|عبد مناف]] کی وفات کے بعد ہاشم اور ان کے بھائی ([[عبد شمس]]، [[مطلب بن عبد مناف|مطلّب]] اور نوفل) اور ان کے چچیرے بھائیوں یعنی [[بنو عبدالدار]] کے درمیان [[کعبہ]] کے مناصب پر تنازعہ کھڑا ہوا۔  فریقین میں سے ہر ایک [[قریش]] کے بعض خاندانوں کے ساتھ متحد ہوئے (دیکھئے: [[حلف المطیبین]])۔ آخر کار کوئی جنگ جھگڑا ہوئے بغیر فریقین نے صلح کرلی اور [[سقایت]] (= حجاج کو پانی کی فراہمی) اور [[رفادت]] (= حجاج کو کھانے کی فراہمی) کے دو مناصب ہاشم کو ملے۔


ہاشم مراسمات [[حج]] کی تعظیم اور اپنے دو مناصب سے بخوبی عہدہ برآ ہونے کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے۔ ہر سال [[حج]] کے ایام میں [[قریش]] کے درمیان اٹھ جاتے تھے اور خطبہ پڑھ کر انہیں حجاج کی تکریم و تعظیم کی دعوت دیتے تھے اور ان کو ہدایت کرتے تھے کہ ان ایام میں انہیں بہر صورت [[مکہ]] میں ہی رکنا چاہئے اور حجاج کے لئے کھانا تیار کریں۔ ہاشم خود بھی بہت زیادہ مال اس کام کے لئے پس انداز کرلیتے تھے اور قریشی بھی اپنی مالی حیثیت کے تناسب سے اپنا حصہ ہاشم کو ادا کرتے تھے۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص143۔</ref>۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج1، ص60۔</ref>۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج1، ص242۔</ref>۔<ref>ابن ابی الحدید، ج15، ص209، 211۔</ref>
ہاشم مراسمات [[حج]] کی تعظیم اور اپنے دو مناصب سے بخوبی عہدہ برآ ہونے کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے۔ ہر سال [[حج]] کے ایام میں [[قریش]] کے درمیان اٹھ جاتے تھے اور خطبہ پڑھ کر انہیں حجاج کی تکریم و تعظیم کی دعوت دیتے تھے اور ان کو ہدایت کرتے تھے کہ ان ایام میں انہیں بہر صورت [[مکہ]] میں ہی ٹہر کر حجاج کے لئے کھانا تیار کریں۔ ہاشم خود بھی بہت زیادہ مال اس کام کے لئے پس انداز کرلیتے تھے اور قریشی بھی اپنی مالی حیثیت کے تناسب سے اپنا حصہ ہاشم کو ادا کرتے تھے۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص143۔</ref>۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج1، ص60۔</ref>۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج1، ص242۔</ref>۔<ref>ابن ابی الحدید، ج15، ص209، 211۔</ref>


وہ ایام [[حج]] میں [[کعبہ]] کے قریب کھال کے بنے ہوئے بڑے بڑے حوض رکھواتے تھے اور [[مکہ]] کے کنؤوں سے خوشگوار پانی اکٹھا کروا کر ان میں بھروا دیتے تھے۔ نیز سات [[ذوالحجۃ الحرام|ذوالحجہ]] سے لے کر [[منیٰ]] سے حاجیوں کی واپسی تک [[منیٰ]] اور [[مکہ]] نیز [[مشعر الحرام]] اور [[عرفہ]] میں حاجیوں کو کھانا فراہم کرتے تھے  اور نان، ترید، گوشت، گھی اور سویق کے ساتھ ان کی ضیافت کا اہتمام کرتے تھے۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج1، ص78۔</ref>۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج1، ص242۔</ref>۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغة، ج15، ص210ـ211۔</ref>
وہ ایام [[حج]] میں [[کعبہ]] کے قریب کھال کے بنے ہوئے بڑے بڑے حوض رکھواتے تھے اور [[مکہ]] کے کنؤوں سے خوشگوار پانی اکٹھا کروا کر ان میں بھروا دیتے تھے۔ نیز سات [[ذوالحجۃ الحرام|ذوالحجہ]] سے لے کر [[منیٰ]] سے حاجیوں کی واپسی تک [[منیٰ]] اور [[مکہ]] نیز [[مشعر الحرام]] اور [[عرفہ]] میں حاجیوں کو کھانا فراہم کرتے تھے  اور نان، ترید، گوشت، گھی اور سویق کے ساتھ ان کی ضیافت کا اہتمام کرتے تھے۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج1، ص78۔</ref>۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج1، ص242۔</ref>۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغة، ج15، ص210ـ211۔</ref>
گمنام صارف