مندرجات کا رخ کریں

"صارف:Merajmahdi/تختہ مشق" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Merajmahdi
imported>Merajmahdi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2: سطر 2:
'''پہلا مسلمان''' وہ شخص ہے کہ جو [[رسول خدا]] حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم پر [[ایمان]] لایا۔ سب سے پہلے [[مسلمان]] ہو نے والے شخص کو باعث افتخار اور بے شمار فضیلتوں کا مالک بتایا گیا ہے۔ [[اہل تشیع]] نے [[حضرت خدیجہ]] علیہاالسلام کو پہلی مسلمان خاتون اور [[حضرت علی]] علیہ السلام کو پہلے مسلمان مرد کے طور پر متعارف کرایا ہے۔
'''پہلا مسلمان''' وہ شخص ہے کہ جو [[رسول خدا]] حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم پر [[ایمان]] لایا۔ سب سے پہلے [[مسلمان]] ہو نے والے شخص کو باعث افتخار اور بے شمار فضیلتوں کا مالک بتایا گیا ہے۔ [[اہل تشیع]] نے [[حضرت خدیجہ]] علیہاالسلام کو پہلی مسلمان خاتون اور [[حضرت علی]] علیہ السلام کو پہلے مسلمان مرد کے طور پر متعارف کرایا ہے۔
==اہمیت==
==اہمیت==
سب  سے پہلے  مسلمان ہونے کو افتخار اور فضیلت شمار کیا گیا ہے ۔ <ref>مروجی طبسی، «امیرمؤمنان(ع) و پیشتازی در اسلام»، ص۷۲.</ref>۔ بعض منابع کے مطابق ، پیغمبر اسلام نے حضرت علی (ع) کے سب سے پہلے  مسلمان ہونے کو ان کے لئے باعث فضیلت و برتری قرار دیا ہے۔<ref>ابن‌عقده کوفی، فضائل أمیرالمؤمنین علیه‌السلام، ۱۴۲۴ق، ص۲۴.</ref> بعض ان صحابہ نے بھی اپنی اس خصوصیت پر فخر و مباہات کیا ہے جو سب سے پہلےاسلام لانے کے دعویدار تھے <ref>ابن قتیبة، المعارف، ۱۹۹۲م، ص۱۶۹.</ref>
سب  سے پہلے  مسلمان ہونے کو افتخار اور فضیلت شمار کیا گیا ہے ۔ <ref>مروجی طبسی، «امیرمؤمنان(ع) و پیشتازی در اسلام»، ص۷۲۔</ref>۔ بعض منابع کے مطابق ، پیغمبر اسلام نے حضرت علی (ع) کے سب سے پہلے  مسلمان ہونے کو ان کے لئے باعث فضیلت و برتری قرار دیا ہے۔<ref>ابن‌عقدہ کوفی، فضائل أمیرالمؤمنین علیہ‌السلام، ۱۴۲۴ق، ص۲۴۔</ref> بعض ان صحابہ نے بھی اپنی اس خصوصیت پر فخر و مباہات کیا ہے جو سب سے پہلےاسلام لانے کے دعویدار تھے <ref>ابن قتیبۃ، المعارف، ۱۹۹۲م، ص۱۶۹۔</ref>
==حضرت خدیجہ پہلی مسلمان خاتون==
==حضرت خدیجہ پہلی مسلمان خاتون==
مسلمانوں کے درمیان میں اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ [[حضرت خدیجہ]] سلام اللہ علیہا سب سے [[پہلی مسلمان خاتون]] تھیں۔<ref>حسینی، «نخستین مومن و آگاهانه‌ترین ایمان»، ص۴۸.</ref> بعض مورخین نے آپ کو مرد و خواتین دونوں میں سب سے پہلا [[مسلمان]] قرار دیا ہے.<ref>بلاذری، انساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۴۷۱؛ ابن‌سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۳، ص۱۵؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۵۴۶؛ ابن خلدون، تاریخ ابن خلدون، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۴۱۰؛  
مسلمانوں کے درمیان میں اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ [[حضرت خدیجہ]] سلام اللہ علیہا سب سے [[پہلی مسلمان خاتون]] تھیں۔<ref>حسینی، «نخستین مومن و آگاہانہ ‌ترین ایمان»، ص۴۸۔</ref> بعض مورخین نے آپ کو مرد و خواتین دونوں میں سب سے پہلا [[مسلمان]] قرار دیا ہے۔<ref>بلاذری، انساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۴۷۱؛ ابن‌سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۳، ص۱۵؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۵۴۶؛ ابن خلدون، تاریخ ابن خلدون، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۴۱۰؛  
  صالحی دمشقی، سبل الهدی، ۱۴۱۴ق، ج۲، ص۳۰۰.</ref> [[اہل سنت]] کے مورخ [[ابن اثیر]] نے اس بات پر مسلمانوں کا [[اجماع]] بیان کیا ہے کہ حضرت خدیجہ سب سے پہلی مسلمان شخصیت تھیں جو [[پیغمبر اسلام]] پر ایمان لائیں۔<ref>ابن‌اثیر، الکامل، ۱۳۸۵ق، ج۲، ۵۷.</ref><ref>ابن‌اثیر، الکامل، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۵۷.</ref>
  صالحی دمشقی، سبل الہدی، ۱۴۱۴ق، ج۲، ص۳۰۰۔</ref> [[اہل سنت]] کے مورخ [[ابن اثیر]] نے اس بات پر مسلمانوں کا [[اجماع]] بیان کیا ہے کہ حضرت خدیجہ سب سے پہلی مسلمان شخصیت تھیں جو [[پیغمبر اسلام]] پر ایمان لائیں۔<ref>ابن‌اثیر، الکامل، ۱۳۸۵ق، ج۲، ۵۷۔</ref><ref>ابن‌اثیر، الکامل، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۵۷۔</ref>
[[تیسری صدی]] کے مورخ [[احمد بن ابی یعقوب|یعقوبی]] کے بقول حضرت خدیجہ سب سے پہلے [[ایمان]] لانے والی خاتون اور [[حضرت علی علیہ السلام]] سب سے پہلے ایمان لانے والے مرد تھے۔  
[[تیسری صدی]] کے مورخ [[احمد بن ابی یعقوب|یعقوبی]] کے بقول حضرت خدیجہ سب سے پہلے [[ایمان]] لانے والی خاتون اور [[حضرت علی علیہ السلام]] سب سے پہلے ایمان لانے والے مرد تھے۔  
<ref> یعقوبی، تاریخ الیعقوبی،‌ دار صادر، ج۲، ص۲۳.</ref>
<ref> یعقوبی، تاریخ الیعقوبی،‌ دار صادر، ج۲، ص۲۳۔</ref>


==حضرت علی علیہ السلام پہلے مسلمان==
==حضرت علی علیہ السلام پہلے مسلمان==
روایات کے مطابق ، [[پیغمبر اسلام]] صلی اللہ علیہ وآلہ نے [[حضرت علی علیہ السلام]] کو پہلے [[مسلمان]] ، پہلے [[مومن]]<ref>ابن شهر آشوب، مناقب آل أبی‌طالب، ۱۳۷۹ق، ج۲، ص۶.</ref>  اور آنحضرت کی  سب سے  پہلے تصدیق کرنے والے فرد کے عنوان سے پہچنوایا ہے۔<ref>صفار، بصائر الدرجات، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۸۴.</ref> [[شیخ طوسی]] نے [[امام رضا علیہ السلام]] سے ایک [[روایت]] نقل کی ہے جس میں حضرت علی علیہ السلام کو پیغمبر اسلام پر سب سے پہلے [[ایمان]] لانے والے فرد کے طور پر بیان کیا ہے۔.<ref>شیخ طوسی، الأمالی، ۱۴۱۴ق، ص۳۴۳.</ref>  
روایات کے مطابق ، [[پیغمبر اسلام]] صلی اللہ علیہ وآلہ نے [[حضرت علی علیہ السلام]] کو پہلے [[مسلمان]] ، پہلے [[مومن]]<ref>ابن شہر آشوب، مناقب آل أبی‌طالب، ۱۳۷۹ق، ج۲، ص۶۔</ref>  اور آنحضرت کی  سب سے  پہلے تصدیق کرنے والے فرد کے عنوان سے پہچنوایا ہے۔<ref>صفار، بصائر الدرجات، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۸۴۔</ref> [[شیخ طوسی]] نے [[امام رضا علیہ السلام]] سے ایک [[روایت]] نقل کی ہے جس میں حضرت علی علیہ السلام کو پیغمبر اسلام پر سب سے پہلے [[ایمان]] لانے والے فرد کے طور پر بیان کیا ہے۔۔<ref>شیخ طوسی، الأمالی، ۱۴۱۴ق، ص۳۴۳۔</ref>  
علامہ مجلسی<ref>مجلسی، بحار الأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۶۶، ص۱۰۲.</ref>  اور [[چوتھی صدی ہجری]] کے شیعہ مولف [[حسین بن حمدان خصیبی|خصیبی]] نے حضرت علی علیہ السلام کو سب سے پہلا مسلمان ذکر کیا ہے۔<ref>خصیبی، الهدایة الکبری، ۱۴۱۹ق، ص۵۰.</ref> [[محمد بن جریر بن یزید طبری|محمد بن جریر طبری]]، طبری،]]،<ref>طبری، تاریخ الطبری، ۱۳۸۷ق، ج۲، ص۳۱۰.</ref> شمس‌الدین ذہبی<ref> ذهبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۱۲۸.</ref>  اور اہل سنت کے دوسرے مورخین نے بھی حضرت علی علیہ السلام کو سب سے پہلے مسلمان کے طور پر نقل کیا ہے۔
علامہ مجلسی<ref>مجلسی، بحار الأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۶۶، ص۱۰۲۔</ref>  اور [[چوتھی صدی ہجری]] کے شیعہ مولف [[حسین بن حمدان خصیبی|خصیبی]] نے حضرت علی علیہ السلام کو سب سے پہلا مسلمان ذکر کیا ہے۔<ref>خصیبی، الہدایۃ الکبری، ۱۴۱۹ق، ص۵۰۔</ref> [[محمد بن جریر بن یزید طبری|محمد بن جریر طبری]]، طبری،]]،<ref>طبری، تاریخ الطبری، ۱۳۸۷ق، ج۲، ص۳۱۰۔</ref> شمس‌الدین ذہبی<ref> ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۱۲۸۔</ref>  اور اہل سنت کے دوسرے مورخین نے بھی حضرت علی علیہ السلام کو سب سے پہلے مسلمان کے طور پر نقل کیا ہے۔


===کچھ دوسرے بیانات===
===کچھ دوسرے بیانات===
بعض [[اہل سنت و الجماعت|اہل سنت]] نے کچھ دوسرے بیانات بھی نقل کئے ہیں جن کی بنیاد پر [[ابوبکر]]<ref>طبری، تاریخ الطبری، ۱۳۸۷ق، ج۲، ص۳۱۵؛ ابن‌عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۹۶۵.</ref> یا [[زید بن حارثہ]]  کو پہلا مسلمان قرار دیا گیا ہے۔<ref>بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۴۷۰.</ref> اہل سنت کے تاریخ نویس [[مقریزی]] نے کتاب «[[إمتاع الأسماع]]» میں ابو بکر کو ایسا پہلا مسلمان کہا ہے جو پیغمبر اسلام کی حمایت و نصرت کی لیاقت رکھتا تھا۔ <ref>مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۳۴.</ref> [[ابن حجر]] اپنی کتاب [[الاصابہ]] میں ایمان لانے والوں کی ترتیب میں لکھتے ہیں کہ بچوں میں پہلے مسلمان حضرت علی علیہ السلام، خواتین میں حضرت خدیجہ، [[موالی]] میں [[زید بن حارثہ]] اور [[غلام]]وں میں [[بلال حبشی]] ہیں انھوں نے ابو بکر کو ایسا پہلا آزاد شخص بتایا ہے جو ایمان لایا۔<ref>ابن‌حجر، الإصابة، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۸۴.</ref> اس کے باوجود محمد بن جریر [[طبری]] نے محمد بن سعد سے نقل کیا ہے کہ ابوبکر پچاس لوگوں کے بعد ایمان لائے۔<ref> طبری، تاریخ الطبری، ۱۳۸۷ق، ج۲، ص۳۱۶.</ref>
بعض [[اہل سنت و الجماعت|اہل سنت]] نے کچھ دوسرے بیانات بھی نقل کئے ہیں جن کی بنیاد پر [[ابوبکر]]<ref>طبری، تاریخ الطبری، ۱۳۸۷ق، ج۲، ص۳۱۵؛ ابن‌عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۹۶۵۔</ref> یا [[زید بن حارثہ]]  کو پہلا مسلمان قرار دیا گیا ہے۔<ref>بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۴۷۰۔</ref> اہل سنت کے تاریخ نویس [[مقریزی]] نے کتاب «[[إمتاع الأسماع]]» میں ابو بکر کو ایسا پہلا مسلمان کہا ہے جو پیغمبر اسلام کی حمایت و نصرت کی لیاقت رکھتا تھا۔ <ref>مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۳۴۔</ref> [[ابن حجر]] اپنی کتاب [[الاصابہ]] میں ایمان لانے والوں کی ترتیب میں لکھتے ہیں کہ بچوں میں پہلے مسلمان حضرت علی علیہ السلام، خواتین میں حضرت خدیجہ، [[موالی]] میں [[زید بن حارثہ]] اور [[غلام]]وں میں [[بلال حبشی]] ہیں انھوں نے ابو بکر کو ایسا پہلا آزاد شخص بتایا ہے جو ایمان لایا۔<ref>ابن‌حجر، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۸۴۔</ref> اس کے باوجود محمد بن جریر [[طبری]] نے محمد بن سعد سے نقل کیا ہے کہ ابوبکر پچاس لوگوں کے بعد ایمان لائے۔<ref> طبری، تاریخ الطبری، ۱۳۸۷ق، ج۲، ص۳۱۶۔</ref>
[[شیعہ]] معاصر تاریخ داں [[رسول جعفریان]] کا کہنا ہے کہ بعض تاریخی منابع میں جو ابوبکر کو پہلا مسلمان کہا گیا ہے یہ تاریخی لحاظ سے کسی بنیاد پر استوار نہیں ہے اور صرف مسلمانوں کے درمیان مذہبی اختلاف اور نزاع کا نتیجہ ہے۔<ref>جعفریان، تاریخ سیاسی اسلام سیره رسول خدا، ۱۳۸۰ش، ج۱، ص۲۳۵.</ref>
[[شیعہ]] معاصر تاریخ داں [[رسول جعفریان]] کا کہنا ہے کہ بعض تاریخی منابع میں جو ابوبکر کو پہلا مسلمان کہا گیا ہے یہ تاریخی لحاظ سے کسی بنیاد پر استوار نہیں ہے اور صرف مسلمانوں کے درمیان مذہبی اختلاف اور نزاع کا نتیجہ ہے۔<ref>جعفریان، تاریخ سیاسی اسلام سیرہ رسول خدا، ۱۳۸۰ش، ج۱، ص۲۳۵۔</ref>


== اسلام لانے والوں کی ترتیب ==
== اسلام لانے والوں کی ترتیب ==
اہل سنت کے مورخ [[ابن اثیر]] نے خدیجہ، علی علیہما السلام، [[زید بن حارث]]، [[ابوبکر]] کو <ref>ابن‌اثیر، أسد الغابة، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۱۳۰-۱۳۱.</ref> اور [[محمدباقر مجلسی|علامہ مجلسی]] نے علی، خدیجه [[جعفر بن ابی‌طالب]] علیہم السلام کو بالترتیب پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ پر سب سے پہلے ایمان لانے والے قرار دیا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۶۶، ص۱۰۲.</ref>
اہل سنت کے مورخ [[ابن اثیر]] نے خدیجہ، علی علیہما السلام، [[زید بن حارث]]، [[ابوبکر]] کو <ref>ابن‌اثیر، أسد الغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۱۳۰-۱۳۱۔</ref> اور [[محمدباقر مجلسی|علامہ مجلسی]] نے علی، خدیجہ [[جعفر بن ابی‌طالب]] علیہم السلام کو بالترتیب پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ پر سب سے پہلے ایمان لانے والے قرار دیا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۶۶، ص۱۰۲۔</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
==مآخذ==
{{مآخذ}}
* ابن‌اثیر جزری، علی بن محمد، أسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، بیروت، دارالفکر، ۱۴۰۹ھ۔
* ابن‌اثیر جزری، علی بن محمد، الکامل فی التاریخ، بیروت، دارصادر، ۱۳۸۵ھ۔
* ابن‌حجر عسقلانی، احمد بن علی، الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، تحقیق: عادل احمد عبدالموجود، علی محمد معوض، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، چاپ اول، ۱۴۱۵ھ۔
* ابن‌خلدون، عبد الرحمن بن محمد، تاریخ ابن‌خلدون، تحقیق خلیل شحادۃ، بیروت، دارالفکر، چاپ دوم، ۱۴۰۸ھ۔
* ابن‌سعد کاتب واقدی، محمد بن سعد، الطبقات الکبری، تحقیق: محمد عبد القادر عطا، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، چاپ اول، ۱۴۱۰ھ۔
* ابن‌شہر آشوب مازندرانی، مناقب آل أبی‌طالب علیہم‌السلام، قم، علامہ، چاپ اول، ۱۳۷۹ھ۔
* ابن‌عبدالبر، یوسف بن عبد اللہ، الاستیعاب فی معرفۃ الأصحاب، تحقیق: علی محمد البجاوی، بیروت، دارالجیل، چاپ اول، ۱۴۱۲ھ۔
* ابن‌قتیبۃ، عبداللہ بن مسلم، المعارف، تحقیق: ثروت عکاشۃ، قاہرۃ، الہیئۃ المصریۃ العامۃ للکتاب، چاپ دوم، ۱۹۹۲ء۔
* ابن‌عقدہ کوفی، احمد بن محمد، فضائل أمیر المؤمنین علیہ‌السلام، محقق و مصحح: عبدالرزاق محمدحسین حرز الدین، قم، دلیل ما، چاپ اول، ۱۴۲۴ھ۔
* بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، تحقیق: سہیل زکار، ریاض زرکلی، بیروت، دارالفکر، چاپ اول، ۱۴۱۷ھ۔
* جعفریان، رسول، تاریخ سیاسی اسلام سیرہ رسول خدا، قم، انتشارات دلیل، ۱۳۸۰ش۔
* حسینی، سید کرم حسین، «نخستین مومن و آگاہانہ ‌ترین ایمان»، مجلہ صراط، شمارہ۱۰، آبان۱۳۹۲ش۔
* خصیبی، حسین بن حمدان، الہدایۃ الکبری، بیروت، البلاغ، ۱۴۱۹ھ۔
* ذہبی، محمد بن احمد، تاریخ الاسلام، تحقیق: عمر عبدالسلام تدمری، بیروت، دارالکتاب العربی، چاپ دوم، ۱۴۰۹ھ۔
* شیخ طوسی، محمد بن حسن، الامالی، قم، دارالثقافۃ، چاپ اول، ۱۴۱۴ھ۔
* صالحی دمشقی، محمد بن یوسف، سبل الہدی و الرشاد فی سیرۃ خیر العباد، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، چاپ اول، ۱۴۱۴ھ۔
* صفار، محمد بن حسن، بصائر الدرجات فی فضائل آل محمّد صلّی اللہ علیہم، محقق و مصحح: محسن بن عباسعلی کوچہ باغی، قم، مکتبۃ آیۃ اللہ المرعشی النجفی، چاپ دوم، ۱۴۰۴ھ۔
* طبری، محمد بن جریر، تاریخ طبری، تحقیق: محمد أبو الفضل ابراہیم، بیروت، دارالتراث، چاپ دوم، ۱۳۸۷ھ۔
* مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، بیروت، دارإحیاء التراث العربی، چاپ دوم، ۱۴۰۳ھ۔
* مروجی طبسی، «امیرمؤمنان(ع) و پیشتازی در اسلام»، مجلہ فرہنگ کوثر، شمارہ۷۵، پاییز۱۳۸۷ش۔
* مقریزی، تقی الدین، امتاع الأسماع بما للنبی من الأحوال و الأموال و الحفدۃ و المتاع، تحقیق: محمد عبدالحمید نمیسی، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، چاپ اول، ۱۴۲۰ھ۔
* یعقوبی، احمد بن أبی یعقوب، تاریخ الیعقوبی، بیروت، دارصادر، چاپ اول، بی‌تا۔
{{خاتمہ}}
گمنام صارف