مندرجات کا رخ کریں

"سب علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

1 بائٹ کا ازالہ ،  14 مارچ 2019ء
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 5: سطر 5:
==معنا==
==معنا==
{{اصلی|لعن}}
{{اصلی|لعن}}
«سبّ» فحش و ناسزا اور بُرا بھلا کہنے کے معنا میں ہے۔<ref>طریحی، مجمع البحرین، ۱۳۷۵ش، ج۲، ص۷۹.</ref> بعض لغویوں کے نزدیک انسانوں کے توسط سے لعن کرنا سبّ کا ہم ردیف ہے۔{{حوالہ درکار}} اس بنا پر  سبّ کا معنا برا کلام  بیان کرنا ہے اور لعن رحمت الہی سے دور کرنا ہے۔<ref>فخلعی، مجموعہ گفتمان‌ہای مذاہب اسلامی، ۱۳۸۳ش، ص۲۹۹.</ref> جبکہ بعض  لعن کو  سب کا ہم معنا سمجھتے ہیں۔<ref> بستانی، فرہنگ ابجدی، ۱۳۷۵ش، ص۷۵۶.</ref>
«سبّ» فحش و ناسزا اور بُرا بھلا کہنے کے معنا میں ہے۔<ref>طریحی، مجمع البحرین، ۱۳۷۵ش، ج۲، ص۷۹.</ref> بعض لغویوں کے نزدیک انسانوں کے توسط سے لعن کرنا سبّ کا ہم ردیف ہے۔{{حوالہ درکار}}اس بنا پر  سبّ کا معنا برا کلام  بیان کرنا ہے اور لعن رحمت الہی سے دور کرنا ہے۔<ref>فخلعی، مجموعہ گفتمان‌ہای مذاہب اسلامی، ۱۳۸۳ش، ص۲۹۹.</ref> جبکہ بعض  لعن کو  سب کا ہم معنا سمجھتے ہیں۔<ref> بستانی، فرہنگ ابجدی، ۱۳۷۵ش، ص۷۵۶.</ref>


[[شہید ثانی]] [[امام سجاد علیہ السلام|امام سجادؑ]] اور اپنی ایک بیوی کے حضرت علی کو سب کرنے کی وجہ سے طلاق دینے والے واقعہ کی بنا پر اسے ناصبیت کے مصادیق میں سے سمجھتے ہیں۔<ref>شہید ثانی، تہذیب الاحکام، ج۷، ص۳۰۳، بہ نقل از: بلقان‌آبادی، شواہد نصب در آثار بخاری، ص۷۹.</ref> [[جعفر سبحانی]] معاویہ کی جانب سے حضرت علی کو دشنام طرازی کی بنیاد رکھنے کو مسلمانوں کے درمیان ناصبیت کے رواج کا اصل منشا و سبب سمجھتے ہیں۔<ref>سبحانی، گزیدہ سیمای عقاید شیعہ، ۱۳۸۷ش، ص۱۳.</ref>
[[شہید ثانی]] [[امام سجاد علیہ السلام|امام سجادؑ]] اور اپنی ایک بیوی کے حضرت علی کو سب کرنے کی وجہ سے طلاق دینے والے واقعہ کی بنا پر اسے ناصبیت کے مصادیق میں سے سمجھتے ہیں۔<ref>شہید ثانی، تہذیب الاحکام، ج۷، ص۳۰۳، بہ نقل از: بلقان‌آبادی، شواہد نصب در آثار بخاری، ص۷۹.</ref> [[جعفر سبحانی]] معاویہ کی جانب سے حضرت علی کو دشنام طرازی کی بنیاد رکھنے کو مسلمانوں کے درمیان ناصبیت کے رواج کا اصل منشا و سبب سمجھتے ہیں۔<ref>سبحانی، گزیدہ سیمای عقاید شیعہ، ۱۳۸۷ش، ص۱۳.</ref>
گمنام صارف