مندرجات کا رخ کریں

"سب علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

105 بائٹ کا اضافہ ،  10 مارچ 2019ء
م
imported>Abbasi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbasi
سطر 15: سطر 15:


===معاویہ===
===معاویہ===
معاویہ کی طرف سے امام علی کو لعن و سبّ کرنے کی روایات مذکور ہیں۔ جیسا کہ چوتھی صدی کے مؤرخ طبری کے مطابق جب  معاویہ نے [[سال ۴۱ ہجری قمری]] میں [[مغیرۃ بن شعبہ]] کو [[کوفہ]] کا والی مقرر کیا تو  اس نے  علی کو برا بھلا کہنے  کا تقاضا کیا  اور  [[عثمان]] کی عظمت کے بیان کرنے پر زیادہ  دباؤ ڈالا۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ۱۳۸۷ق، ج۵، ص۲۵۳.</ref> نیز اس نے مغیرۃ بن شعبہ  کو [[اصحاب امام علی]] کے شہر بدر کرنے کا توصیہ کیا۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ۱۳۸۷ق، ج۵، ص۲۵۳؛ ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۰۹ق، ج۵، ص۲۳۱؛ </ref>  
[[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کی طرف سے امام علی کو لعن و سبّ کرنے کی روایات مذکور ہیں۔ جیسا کہ چوتھی صدی کے مؤرخ طبری کے مطابق جب  معاویہ نے [[سال ۴۱ ہجری قمری]] میں [[مغیرۃ بن شعبہ]] کو [[کوفہ]] کا والی مقرر کیا تو  اس نے  علی کو برا بھلا کہنے  کا تقاضا کیا  اور  [[عثمان]] کی عظمت کے بیان کرنے پر زیادہ  دباؤ ڈالا<ref>طبری، تاریخ الطبری، ۱۳۸۷ق، ج۵، ص۲۵۳.</ref> نیز اس نے مغیرۃ بن شعبہ  کو [[اصحاب امام علی]] کے شہر بدر کرنے کا توصیہ کیا۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ۱۳۸۷ق، ج۵، ص۲۵۳؛ ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۰۹ق، ج۵، ص۲۳۱؛ </ref>  


اسی طرح معاویہ نے [[نخیلہ]] میں  امام حسنؑ سے صلح کے بعد لوگوں سے [[بیعت]] کے موقع پر اپنے خطبے میں [[امام علی]] اور [[امام حسن(ع)]] کو برا بھلا کہا۔<ref>الحسینی الموسوی الحائری الکرکی، تسلیۃ المجالس و زینۃ المجالس، ۱۴۱۸ق، ج۲، ص۵۱-۵۲؛ ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۱۹ق، ص۷۸.</ref>
اسی طرح معاویہ نے [[نخیلہ]] میں  امام حسنؑ سے صلح کے بعد لوگوں سے [[بیعت]] کے موقع پر اپنے خطبے میں [[امام علی]] اور [[امام حسن(ع)]] کو برا بھلا کہا۔<ref>الحسینی الموسوی الحائری الکرکی، تسلیۃ المجالس و زینۃ المجالس، ۱۴۱۸ق، ج۲، ص۵۱-۵۲؛ ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۱۹ق، ص۷۸.</ref>


===مروان بن حکم===
===مروان بن حکم===
اہل سنت تاریخ نویس ذہبی کے مطابق  [[مروان بن حکم]]  ۴۱ہجری قمری میں چھ سال تک  مدینہ کا حاکم  رہا ۔ وہ [[نماز جمعہ]] میں منبر پر حضرت علی کو سبّ  کرتا تھا۔ اس کے بعد  [[سعید بن عاص]] دو سال کیلئے والی بنا تو وہ  حضرت علی کو سبّ نہیں کرتا تھا۔ سعید بن عاص کے بعد دوبارہ  مروان حاکم بنا تو اس نے پھر امام علی کو سبّ کرنا شروع کر دیا۔<ref>ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۰۹ق، ج۵، ص۲۳۱.</ref>
اہل سنت تاریخ نویس ذہبی کے مطابق  [[مروان بن حکم]]  ۴۱ہجری قمری میں چھ سال تک  مدینہ کا حاکم  رہا ۔ وہ [[نماز جمعہ]] میں منبر پر حضرت علی کو سبّ  کرتا تھا۔ اس کے بعد  [[سعید بن عاص]] دو سال کیلئے والی بنا تو وہ  حضرت علی کو سبّ نہیں کرتا تھا۔ سعید بن عاص کے بعد دوبارہ  مروان حاکم بنا تو اس نے پھر [[امام علی علیہ السلام|امام علی]] کو سبّ کرنا شروع کر دیا۔<ref>ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۰۹ق، ج۵، ص۲۳۱.</ref>


===مغیرۃ بن شعبہ===
===مغیرۃ بن شعبہ===
سطر 28: سطر 28:
[[ابن ابی الحدید]] کے [[شرح نہج البلاغہ (ابن ابی الحدید)|شرح نہج البلاغہ]] میں منقول بیان کے مطابق [[حجاج بن یوسف]] خود علی پر لعن کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی اس کا حکم دیتا  اور اس سے خوشحال ہوتا۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۵۸.</ref> چنانچہ ایک شخص نے اسے کہا: میرے گھر والوں نے میرے حق میں ظلم کرتے ہوئے میرا نام علی رکھا پس تم میرا نام تبدیل کرو اور مجھے انعام سے نوازو کہ میں اس کے ساتھ اپنی گزر اوقات کر سکوں کیونکہ میں فقیر ہوں۔حجاج نے کہا: میں نے تمہارافلاں  نام رکھا اور فلاں کام تمہارے سپرد کیا۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۵۸.</ref>
[[ابن ابی الحدید]] کے [[شرح نہج البلاغہ (ابن ابی الحدید)|شرح نہج البلاغہ]] میں منقول بیان کے مطابق [[حجاج بن یوسف]] خود علی پر لعن کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی اس کا حکم دیتا  اور اس سے خوشحال ہوتا۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۵۸.</ref> چنانچہ ایک شخص نے اسے کہا: میرے گھر والوں نے میرے حق میں ظلم کرتے ہوئے میرا نام علی رکھا پس تم میرا نام تبدیل کرو اور مجھے انعام سے نوازو کہ میں اس کے ساتھ اپنی گزر اوقات کر سکوں کیونکہ میں فقیر ہوں۔حجاج نے کہا: میں نے تمہارافلاں  نام رکھا اور فلاں کام تمہارے سپرد کیا۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۵۸.</ref>


دیگر روایات میں آیا ہے کہ حجاج کے نزدیک  علی کو گالیاں دینا ایک  فضیلت  تھی۔<ref>عسکری، ترجمہ معالم المدرستین، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۴۱۵-۴۱۶.</ref>  [[عطیہ بن سعد بن جنادہ عوفی|عطیۃ بن سعد بن جنادۃ کوفی]] کے حالات میں آیا ہے: حجاج  نے محمد بن قاسم ثقفی کو لکھا :عطیہ کو طلب کرو  اور وہ  علی کو سبّ کرے  ورنہ اسے  ۴۰۰  دُرّے (کوڑے) لگائیں جائیں، ورنہ اس کے سر اور ڈاڑھی کے بال مونڈھ دئے جائیں ۔  عطیہ نے  جب علی پر  سبّ کرنےسے  انکار کیا تو  اسے  ۴۰۰ کوڑے  مارے  نیز اس کی ڈاڑھی اور سر کے بال مونڈھ دئے گئے۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۶، ص۳۰۵.</ref>
دیگر روایات میں آیا ہے کہ حجاج کے نزدیک  علی کو گالیاں دینا ایک  فضیلت  تھی۔<ref>عسکری، ترجمہ معالم المدرستین، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۴۱۵-۴۱۶.</ref>  [[عطیہ بن سعد بن جنادہ عوفی|عطیۃ بن سعد بن جنادۃ کوفی]] کے حالات میں آیا ہے: [[حجاج بن یوسف ثقفی|حجاج]]   نے محمد بن قاسم ثقفی کو لکھا :عطیہ کو طلب کرو  اور وہ  علی کو سبّ کرے  ورنہ اسے  ۴۰۰  دُرّے (کوڑے) لگائیں جائیں ورنہ اس کے سر اور ڈاڑھی کے بال مونڈ دئے جائیں ۔  عطیہ نے  جب علی پر  سبّ کرنےسے  انکار کیا تو  اسے  ۴۰۰ کوڑے  مارے  نیز اس کی ڈاڑھی اور سر کے بال مونڈ دئے گئے۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۶، ص۳۰۵.</ref>


==سبّ معاویہ پر امام علی کی مخالفت==
==سبّ معاویہ پر امام علی کی مخالفت==
[[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کی جانب سے منبروں پر [[امام علیؑ]] کو سبّ کرنے کے حکم سے پہلے  حضرت  علی نے  اپنے اصحاب کو[[جنگ صفین]]  میں  معاویہ کو سب کرنے اور برا بھلا کہنے سے منع کیا اور  اس عمل  کی مخالفت کی۔ <ref>دینوری، الأخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۱۶۵.</ref> حضرت علی کی سپاہ میں سے [[حجر بن عدی]] اور [[عمرو بن حمق]] نے  [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] اور اہل شام پر [[لعنت]]  کی تو امام نے انہیں ایسا کرنے سے روکا نیز ان کی طرف سے اس ، کیا ہم حق پر نہیں ہیں؟ کے استفسار کے جواب میں فرمایا: ہم حق پر ہیں لیکن میں تمہارے لعن و دشنام کرنے کو پسند نہیں کرتا ہوں۔ امام علیؑ نے مزید فرمایا: وہ [[خدا]] سے ان کے خون اور اپنے خون کے حفظ و امان کے طلبگار ہوں نیز ہمارے درمیان صلح قائم ہو  اور خدا انہیں گمراہی سے نجات دے تا کہ جس نے بھی حق نہیں پہچانا ہے  وہ حق پہچان لے  اور جو کوئی بھی باطل پر اصرار کرتا ہے  اس سے اپنا ہاتھ اٹھا لے۔<ref>دینوری، الأخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۱۶۵.</ref>
[[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کی جانب سے منبروں پر [[امام علیؑ]] کو سبّ کرنے کے حکم سے پہلے  حضرت  علی نے  اپنے اصحاب کو[[جنگ صفین]]  میں  معاویہ کو سب کرنے اور برا بھلا کہنے سے منع کیا اور  اس عمل  کی مخالفت کی۔ <ref>دینوری، الأخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۱۶۵.</ref> حضرت علی کی سپاہ میں سے [[حجر بن عدی]] اور [[عمرو بن حمق]] نے  [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] اور اہل شام پر [[لعنت]]  کی تو امام نے انہیں ایسا کرنے سے روکا نیز ان کی طرف سے  کیا ہم حق پر نہیں ہیں؟ کے استفسار کے جواب میں فرمایا: ہم حق پر ہیں لیکن میں تمہارے لعن و دشنام کرنے کو پسند نہیں کرتا ہوں۔ امام علیؑ نے مزید فرمایا: وہ [[خدا]] سے ان کے خون اور اپنے خون کے حفظ و امان کے طلبگار ہوں نیز ہمارے درمیان صلح قائم ہو  اور خدا انہیں گمراہی سے نجات دے تا کہ جس نے بھی حق نہیں پہچانا ہے  وہ حق پہچان لے  اور جو کوئی بھی باطل پر اصرار کرتا ہے  اس سے اپنا ہاتھ اٹھا لے۔<ref>دینوری، الأخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۱۶۵.</ref>


== متعلقہ رابط==
== متعلقہ روابط==
* [[ناصبی]]
* [[ناصبی]]
==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف