مندرجات کا رخ کریں

"صارف:Hkmimi/تمرین" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 8: سطر 8:
اجازت، علمی اور دیگر معتبر اسناد کی کی طرح بعض لوگوں کو ملتی تھیں جس کی وجہ سے اس شخص کی تحریر اور قول پر اعتماد اور اطمینان کا باعث بنتی ہے کیونکہ اس اجازت میں اس کے اساتذہ اور مشایخ کا اس کے بارے میں اظہار نظر ہوتا ہے۔<ref> حافظیان، ابوالفضل، ۱۳۷۸، شمارہ ۱۲ مجلہ حکومت اسلامی.</ref>
اجازت، علمی اور دیگر معتبر اسناد کی کی طرح بعض لوگوں کو ملتی تھیں جس کی وجہ سے اس شخص کی تحریر اور قول پر اعتماد اور اطمینان کا باعث بنتی ہے کیونکہ اس اجازت میں اس کے اساتذہ اور مشایخ کا اس کے بارے میں اظہار نظر ہوتا ہے۔<ref> حافظیان، ابوالفضل، ۱۳۷۸، شمارہ ۱۲ مجلہ حکومت اسلامی.</ref>


==فایده==
==فایدہ==
علمای حدیث اجازه را یکی از مهم‌ترین طرق [[تحمل حدیث]] دانسته‌اند و به عنوان پشتوانه صحّت و درستی نقل احادیث، به نقل و انتقال آن پرداخته‌اند. بدین صورت که اساتید علم حدیث به طور کتبی یا شفاهی اذن روایت احادیث از خود را به شاگردانشان اعطا می‌نمودند و معمولاً در این اجازات نام اساتید و مشایخ و تألیفات خود را می‌آوردند.<ref> حافظیان، ابوالفضل، ۱۳۷۸، شماره ۱۲ مجله حکومت اسلامی. </ref>  
محدثین نے اجازت کو تحمل حدیث کے اہم طریق میں سے ایک قرار دیا ہے۔ اور حدیث نقل کرنے میں صحت و سقم کے معیارات میں سے اس کے نقل و انتقال کے بارے میں ذکر کیا ہے۔ اس طرح علم حدیث کے اساتذہ اپنے شاگردوں کو خود سے احادیث نقل کرنے کی زبانی یا تحریری اجازت دیتے تھے اور عام طور پر ان اجازتوں میں اساتذہ، مشایخ اور ان کی تالیفات کا نام ذکر ہوتا تھا۔<ref> حافظیان، ابوالفضل، ۱۳۷۸، شمارہ ۱۲ مجلہ حکومت اسلامی. </ref>  
از فواید اجازه روایت، اتصال سند احادیث به [[معصومان]] است و معمولاً اساتید در اجازه روایی، سلسله سند را به یکی از مشایخ بزرگ همچون [[مجلسی اول|ملامحمدتقی مجلسی]]، [[شهید اول]]، [[علامه حلی]] و یا [[شیخ طوسی]] رسانده و بر او توقف می‌کنند، چون طرق مشایخ بزرگ معلوم و مورد اعتماد است.<ref> حافظیان، ابوالفضل، ۱۳۷۸، شماره ۱۲ مجله حکومت اسلامی. </ref>  
اجازت کے فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ حدیث کی سند معصوم تک متصل ہوتی ہے اور اساتذہ عام طور پر سلسلہ سند کو بزرگ مشایخ میں سے ایک جیسے [[مجلسی اول|ملا محمدتقی مجلسی]]، [[شہید اول]]، [[علامہ حلی]] یا [[شیخ طوسی]] تک پہنچاتے ہیں اور اس پر توقف کرتے ہیں رسانده و بر او توقف می‌کنند کیونکہ اس کے بعد مشایخ کا سلسلہ سند معلوم اور مورد اعتماد ہے۔<ref> حافظیان، ابوالفضل، ۱۳۷۸، شمارہ ۱۲ مجلہ حکومت اسلامی. </ref>  


برخی نیز این فایده‌ها را برای اجازه نقل روایت شمرده‌اند:
بعض نے اجازت کے دوسری کئی فوائد بھی ذکر کیا ہے ان میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں:


*نخست جلوگیری از هرج و مرج در نقل احادیث که بر اساس اجازات نقل حدیث از هر کسی و از هر جا پذیرفته نمی‌شد.
*نخست جلوگیری از هرج و مرج در نقل احادیث که بر اساس اجازات نقل حدیث از هر کسی و از هر جا پذیرفته نمی‌شد.
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,962

ترامیم