مندرجات کا رخ کریں

"صارف:Hkmimi/تمرین" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 6: سطر 6:
حُجُرات کا لفظ اس سورت کی چوتھی آیت میں ذکر ہوا ہے اور اسی وجہ سے اس سورت کو '''حُجُرات''' کا نام دیا گیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۲، ص۱۳۰.</ref> حجرات حُجرہ کی جمع ہے اور ان کمروں کو کہا گیا ہے جو مسجد نبوی کے اطراف میں ازواج النبی کے لیے بنائے گئے تھے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۲، ص۱۴۱.</ref>
حُجُرات کا لفظ اس سورت کی چوتھی آیت میں ذکر ہوا ہے اور اسی وجہ سے اس سورت کو '''حُجُرات''' کا نام دیا گیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۲، ص۱۳۰.</ref> حجرات حُجرہ کی جمع ہے اور ان کمروں کو کہا گیا ہے جو مسجد نبوی کے اطراف میں ازواج النبی کے لیے بنائے گئے تھے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۲، ص۱۴۱.</ref>


* '''ترتیب و محل نزول'''
* '''ترتیب اور محل نزول'''
سوره حجرات جزو [[سوره‌های مدنی|سوره‌های مَدَنی]] و در [[ترتیب نزول]]، صد و هفتمین سوره‌ای است که بر [[حضرت محمد صلی الله علیه و آله|پیامبر(ص)]] [[نزول قرآن|نازل]] شده است. این سوره در [[چینش کنونی قرآن|چینش کنونی]] [[مصحف|مُصحَف]]، چهل و نهمین سوره است<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۶.</ref> و در [[جزء (قرآن)|جزء]] ۲۶ [[قرآن]] جای دارد.
سورہ حجرات مدنی سورتوں میں سے ہے اور [[ترتیب نزول]] کے اعتبار سے پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہونے والی سورتوں میں 107ویں سورت ہے جبکہ قرآن مجید کے موجودہ مصحف میں 49ویں سورت ہے۔<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۶.</ref> یہ سورت قرآن کے 26ویں پارے میں واقع ہے۔


* '''تعداد آیات و کلمات'''
* '''آیات اور کلمات کی تعداد'''
سوره حجرات ۱۸ آیه، ۳۵۳ کلمه و ۱۵۳۳ حرف دارد. این سوره از [[سوره‌های مثانی|سوره‌های مَثانی]] و در حدود نیم [[حزب قرآن|حزب]] قرآن است.<ref>خرمشاهی، دانشنامه قرآن،۱۳۷۷ش، ص.</ref>
سورہ حجرات میں  ۱۸ آیات 353 کلمات اور 1533 حروف ہیں۔ یہ سورت مثانی سورتوں میں سے ہے اور ایک حزب کے آدھے حصے پر مشتمل ہے۔<ref>خرم شاہی، دانش نامہ قرآن،۱۳۷۷شمسی ہجری، ص.</ref>


این سوره را در شمار [[سوره‌های ممتحنات]] نیز آورده‌اند<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰و۵۹۶.</ref> که گفته شده این سوره‌ها با [[سوره ممتحنه]] تناسب محتوایی دارند.<ref>[http://lib.eshia.ir/26683/1/2612 فرهنگ‌نامه علوم قرآن، ج۱، ص۲۶۱۲.]</ref>
اس سورت کو  [[ممتحنات]] سورتوں میں بھی شمار کیا گیا ہے<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰و۵۹۶.</ref>اور کہا جاتا ہے کہ یہ سورت مضمون کے اعتبار سے [[سورہ ممتحنہ]] سے زیادہ  تناسب رکھتا ہے۔<ref>[http://lib.eshia.ir/26683/1/2612 فرهنگ‌نامہ علوم قرآن، ج۱، ص۲۶۱۲.]</ref>
{{یادداشت|ممتحنات ۱۶ سوره قرآن است که گفته شده سیوطی آنها را به نام ممتحنات ذکر کرده است.رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۵۹۶ این سوره‌ها عبارتند از: فتح، حشر، سجده، طلاق، قلم، حجرات، تبارک، تغابن، منافقون، جمعه، صف، جن، نوح، مجادله، ممتحنه و تحریم (رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰.)}}
{{نوٹ|قرآن کی 16 سورتوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ سیوطی نے انہیں ممتحنات کا نام دیا ہے۔رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۵۹۶ اور وہ سولہ سورتیں یہ ہیں:: [[سورہ فتح|فتح]]، [[سورہ حشر|حشر،]] [[سورہ سجدہ|سجدہ]]، [[سورہ طلاق|طلاق]]، [[سورہ قلم|قلم]]، [[سورہ حجرات|حجرات]]، [[سورہ ملک|تبارک]]، [[سورہ تغابن|تغابن]]، [[سورہ منافقون|منافقون]]، [[سورہ جمعہ|جمعہ]]، [[سورہ صف|صف]]، [[سورہ جن|جن]]، [[سورہ نوح|نوح]]، [[سورہ مجادلہ|مجادلہ]]، [[سورہ ممتحنہ|ممتحنہ]] اور [[سورہ تحریم|تحریم]]۔ (رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲شمسی ہجری، ص۳۶۰.)}}
==سورہ حجرات==
==سورہ حجرات==
اس سورت کو '''سورہ حجرات''' کہتے ہیں؛ '''حجرات''' (حجرہ کی جمع) یعنی کمرے یا [[ازواج رسول]](ص) کے چھوٹے کمرے؛ یہ سورت ان کمروں کی حرمت و حریم کے تقدس کے تحفظ کی ضرورت کی یادآوری کراتی ہے اور اصحاب کو آپ(ص) کے ساتھ معاشرت کے آداب سکھاتی ہے کہ وہ کس کیفیت سے آپ(ص) کی دعوت پر یا دعوت کے بغیر آپ(ص) کے گھر میں آئیں۔
اس سورت کو '''سورہ حجرات''' کہتے ہیں؛ '''حجرات''' (حجرہ کی جمع) یعنی کمرے یا [[ازواج رسول]](ص) کے چھوٹے کمرے؛ یہ سورت ان کمروں کی حرمت و حریم کے تقدس کے تحفظ کی ضرورت کی یادآوری کراتی ہے اور اصحاب کو آپ(ص) کے ساتھ معاشرت کے آداب سکھاتی ہے کہ وہ کس کیفیت سے آپ(ص) کی دعوت پر یا دعوت کے بغیر آپ(ص) کے گھر میں آئیں۔
سطر 21: سطر 21:
ترتیب مصحف کے لحاظ سے انچاسویں سورت ہے اور ترتیب نزول کے لحاظ سے اس کا نمبر 106 ہے۔ یہ [[مکی اور مدنی|مدنی]] سورت ہے۔ حجم و کمیت کے لحاظ سے [[سور مثانی|تیس سور مثانی]] میں تیسویں نمبر پر ہے اور تقریبا نصف حزب کے برابر ہے۔
ترتیب مصحف کے لحاظ سے انچاسویں سورت ہے اور ترتیب نزول کے لحاظ سے اس کا نمبر 106 ہے۔ یہ [[مکی اور مدنی|مدنی]] سورت ہے۔ حجم و کمیت کے لحاظ سے [[سور مثانی|تیس سور مثانی]] میں تیسویں نمبر پر ہے اور تقریبا نصف حزب کے برابر ہے۔


==مفاہیم==
==مضمون==
اخلاق، ادب اور سماجی نظم و ضبط کی سورت ہے؛ اس سورت میں ایک طرف سے [[رسول اللہ(ص)]] کے ساتھ ادب معاشرت سکھایا جاتا ہے تو دوسری طرف سے حکم دیا جاتا ہے کہ ان خبروں اور افواہوں پر کان نہ دھریں جن کے بارے میں تحقیق نہیں ہوئی؛ دوسروں کی [[غِیبَت]] اور بدگوئی سے پرہیز کریں اور دوسروں کے عیوب میں تجسس نہ کریں، بعض گمانوں سے اجتناب کریں؛ کیونکہ یقینا بعض گمان بڑا گناہ ہوتے ہیں۔
تفسیر [[المیزان]] کے مطابق اس سورت میں اخلاقی کچھ احکام ہیں۔ جیسے اللہ تعالی سے ارتباط، پیغمبر اکرمؐ کے ساتھ جن آداب کی رعایت کرنی چاہیے اور معاشرے میں لوگوں سے رابطے کے دوران کیسا اخلاق ہونا چاہیے۔ اسی طرح اس سورت میں لوگوں کو ایک دوسروں پر برتری کا معیار بھی ذکر ہوا ہے اور آخر میں ایمان اور اسلام کی حقیقت کی طرف بھِی اشارہ کیا ہے۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۸، ص۳۰۵.</ref>اس سورت میں مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں، دوسروں کی [[غِیبَت]] اور بدگوئی سے پرہیز کریں اور دوسروں کے عیوب میں تجسس نہ کریں، گمانوں سے اجتناب کریں اور مسلمانوں کے درمیان صلح قائم کریں۔<ref>خرم شاہی، دانش نامہ قرآن، ج۲، ص۱۲۵۲ـ۱۲۵۱.</ref>
==مشہور آیات==
===آیہ نبأ===
{{اصل مضمون|آیہ نبأ}}
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَکُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ'''|ترجمہ =اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کر لیا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی قوم کو لاعلمی میں نقصان پہنچا دو اور پھر اپنے کئے پر پچھتاؤ۔|سورت=حجرات|آیت=6}}'''</font><br/>
اکثر مفسروں نے اس سورت کے شان نزول کو ولید بن عقبہ کا واقعہ قرار دیا ہے جن کو پیغمبر اکرم نے زکات جمع کرنے کے لیے بنی مصطلق قبیلے کی طرف بھیجا تھا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۲، ص۱۵۳.</ref> [[المیزان فی تفسیر القرآن (کتاب)|تفسیر المیزان]] کے مطابق اس قبیلے کے لوگوں نے طے کیا کہ وہ اپنی زکات کو پیغمبر اکرمؐ کے حوالے کر دیں گے؛ جبکہ پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے اس کام کو انجام دینے کے لیے ولید کو بھیجا گیا تھا۔ راستے میں ولید ان سے ڈر گیا اور واپس آکر پیغمبر اکرم کے پاس آکر جھوٹ بولا اور کہا کہ ان لوگوں نے زکات دینے سے انکار کیا ہے اور مجھے قتل کرنا چاہتے تھے۔ اس بات پر پیغمبر اکرمؐ نے ان سے مقابلہ کرنے کے لیے ایک لشکر تیار کیا اور جب دونوں گروہ ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوئے تو پتہ چلا کہ ولید نے جھوٹ بولا تھا۔ اور یہ آیت نازل ہوئی۔<ref>طباطبایی، المیزان، ترجمہ، ج۱۸، ص۴۷۵ـ۴۷۶.</ref>


:<font color=green><big>"{{حدیث|'''يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ ﴿11﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ ﴿12﴾'''}}"</big></font>
علم [[اصول فقه]] میں آیت نباء پر بہت بحث ہوتی ہے۔ علم اصول کے ماہرین نے اس آیت کو خبر واحد کی حجیت کے لیے اس آیت کو مورد بحث قرار دیا ہے۔<ref>مرکز اطلاعات و مدارک اسلامى، فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، ۱۳۸۹ش، ص۶۲.</ref>
:ترجمہ: اے ایمان لانے والو! بہت سے گمانوں سے پرہیز کرو، یقینا بعض گمان بڑا گناہ ہوتے ہیں اور کھوج نہ کرو اور تم میں سے ایک دوسرے کی غیبت نہ کرے، کیا تم میں کا کوئی دوست رکھتا ہے کہ اپنے بھائی کا جب کہ وہ مردہ ہے گوشت کھائے۔ اسے تو تم نے بھی بُرا سمجھا ہے اور اللہ سے ڈرو۔ یقینا اللہ توبہ قبول کرنے والا، بڑا مہربان ہے (11) اے انسانو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا ہے اور تمہیں مختلف خاندانوں اور قبیلوں میں قرار دیا ہے اس لئے کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو پہچانو، یقینا تم میں زیادہ عزت والا اللہ کے یہاں وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہو،بلاشبہ اللہ بڑا جاننے والا ہے خبر رکھنے والا (12)۔


علاوہ ازیں مسلمانوں کو ترغیب دلاتی ہے کہ باہمی صلح و آشتی کے لئے جدوجہد کریں اور یہ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔<ref>دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج2 ص1252ـ1251۔</ref>
===آیه اُخُوَّت===
{{سورہ حجرات}}
{{اصل مضمون|آیہ اخوت}}
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُواْ بَينَ أَخَوَيْکمُ‏ْ  وَ اتَّقُواْ اللَّهَ لَعَلَّکمُ‏ْ تُرْحَمُونَ'''|ترجمہ =بےشک اہلِ اسلام و ایمان آپس میں بھائی بھائی ہیں تو تم اپنے دو بھائیوں میں صلح کراؤ اور اللہ (کی عصیاں کاری) سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ |سورت=حجرات|آیت=10}}'''</font><br/>
اس آیت کے مطابق مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور اگر ان میں کوئی لڑائی جھگڑا ہوجائے تو دوسرے مسلمانوں کی ذمہ داری بنتی ہے وہ ان کے درمیان صلح کرائیں۔ جب آیتِ اخوت نازل ہوئی تو پیغمبر اکرمؐ نے مسلمانوں کے درمیان عقد اخوت برقرار کیا؛ [[ابوبکر]] و [[عمر]] کے درمیان، [[عثمان]] اور [[عبدالرحمن بن عوف]] کے درمیان اور اسی طرح دوسرے اصحاب کو ان کی حیثیت کے مطابق [[عقد اخوت]] پڑھا؛ پھر  [[علی بن ابی طالبؑ]] کو اپنا بھائی بنا دیا اور فرمایا: «آپ میرے بھائی ہو اور میں تمہارا بھائی ہوں»۔<ref>بحرانی، البرہان فی تفسیر القرآن، ج۵، ص۱۰۸ </ref> <ref>حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، ج۳، ص۱۴.</ref>
===آیه غیبت===
{{اصل مضمون|آیہ غیبت}}
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ '''|ترجمہ =اے ایمان والو! بہت سے گمانوں سے پرہیز کرو (بچو) کیونکہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں اور تجسس نہ کرو اور کوئی کسی کی غیبت نہ کرے کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ وہ اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھا ئے؟ اس سے تمہیں کراہت آتی ہے اور اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو بےشک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔ |سورت=حجرات|آیت=10}}'''</font><br/>
اس آیت میں تین اخلاقی مسئلے بیان ہوئے ہیں:  '''بدگمانی سے پرہیز'''، '''تَجَسُّس''' اور '''[[غیبت]]'''؛<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج۲۲، ۱۳۷۴ش، ص۱۸۱.</ref> [[تفسیر نمونہ]]  کے مطابق ان تینوں مسائل میں باہمی رابطہ ہے؛ بدگمانی سے تجسس کے لئے موقع فراہم ہوتا ہے اور دوسروں کے امور میں تجسس کرنے سے ان کی غیبت اور ان کے راز فاش ہونے کا باعث بنتا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج۲۲، ۱۳۷۴ش، ص۱۸۴.</ref> [[تفسیر المیزان]] میں آیا ہے کہ غیبت جذام کی طرف ہے جو معاشرے کے بدن کے اعضاء کو آہستہ آہستہ ختم کر دیتا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ج۱۸، ص۴۸۴.</ref> [[مجتهدوں]] نے غیبت حرام ہونے کو اسی آیت سے استناد کیا ہے۔<ref>[http://lib.eshia.ir/23017/1/200 فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، ج۱، ص۱۹۹ـ۲۰۰.]</ref>


===بزرگی کا معیار، تقوا===
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاکُم مِّن ذَکَرٍ‌ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَ‌فُوا ۚ إِنَّ أَکْرَ‌مَکُمْ عِندَ اللَّـهِ أَتْقَاکُمْ '''|ترجمہ =اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد (آدم(ع)) اور ایک عورت (حوا(ع)) سے پیدا کیا ہے اور پھر تمہیں مختلف خاندانوں اور قبیلوں میں تقسیم کر دیا ہے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ بےشک اللہ کے نزدیک تم میں سے زیادہ معزز و مکرم وہ ہے جو تم میں سے زیادہ پرہیزگار ہے یقیناً اللہ بڑا جاننے والا ہے، بڑا باخبر ہے۔|سورت=حجرات|آیت=13}}'''</font><br/>
یہ آیت انسانوں کا ایک دوسرے پر نسلی امتیاز کی نفی کے لیے اخلاقی اور عقائد کے مباحث میں مورد توجہ قرار پائی ہے۔ تفسیر نمونہ کے مطابق یہ آیت بتاتی ہے کہ تمام انسان ایک ہی نسل سے ہیں اس لئے نسب اور قبیلے کی بنا پر ایک دوسرے پر فخر نہیں کرنا چاہیے۔ آیت میں اللہ کے نزدیک بزرگی کا معیار صرف تقوی قرار دیا گیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۳شمسی ہجری، ج۲۲، ص۱۹۷.</ref>
اس آیت کو شعوبیہ سیاسی و فکری تحریک نے بھی استناد قرار دیا ہے۔ شعوبیان ایران میں ایک گروہ تھا جنکا اس آیت سے مستند کرتے ہوئے یہ عقیدہ تھا کہ کوئی قوم دوسرے پر فوقیت نہیں رکھتی اور یہ لوگ بنی امیہ کی نسل پرستی کی سیاست کے مخالف تھے۔<ref>احمدی بہرامی، شعوبیہ و تأثیرات آن در سیاست و ادب ایران و جہان اسلام، ۱۳۸۲شمسی ہجری، ص۱۳۶.</ref>
==فضیلت اور خواص==
تفسیر [[مجمع البیان]] میں پیغمبر اکرم سے منقول ہے کہ اگر کسی نے سورہ ہجرات کی تلاوت کی، اللہ تعالی اسے ہر وہ شخص جو اس کی اطاعت کرتا ہے اور جو اس کی مخالفت کرتا ہے ان سب کے دس برابر حسنات عطا کرتا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البيان، ۱۳۷۲ش، ج‏۹، ص۱۹۶.</ref> اسی طرح شیخ صدوق نے اپنی کتاب [[ثواب الاعمال]] میں لکھا ہے کہ جس نے ہر رات یا ہر دن سورہ حجرات کی تلاوت کی، وہ رسول اللہ کے زائرین میں سے ہوگا۔<ref>صدوق، ثواب الاعمال، ۱۴۰۶ق، ص۱۱۵.</ref>
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
سطر 35: سطر 51:
== مآخذ ==
== مآخذ ==
*قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
*قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
 
*احمدی بهرامی، حمید، «شعوبیه و تأثیرات آن در سیاست و ادب ایران و جهان اسلام»، مجله پژوهشی دانشگاه امام صادق(علیه السلام)، ش۱۸و۱۹، ۱۳۸۲ش.
*الحاکم النیشابوری، الامام الحافظ ابوعبدالله، المستدرک علی الصحیحین، دارالمعرفه، بیروت (لبنان)، بی‌تا.
* رامیار، محمود، تاریخ قرآن، تهران، انتشارات علمی و فرهنگی، ۱۳۶۲ش.
*بحرانی، هاشم بن سلیمان، البرهان فی تفسیر القرآن، بنیاد بعثت، تهران، ۱۴۱۶ق.
*خرمشاهی، بهاء الدین، دانشنامه قرآن و قرآن‌پژوهی، تهران: دوستان-ناهید، ۱۳۷۷ش.
*صدوق، ابن بابویه، محمد بن علی، ثواب الأعمال و عقاب الأعمال‏، قم: دار الشریف رضی، ۱۴۰۶ق.
*طباطبایی، سیدمحمدحسین، المیزان فی تفسیرالقرآن، قم: انتشارات اسلامی، ۱۴۱۷ق.
*طبرسى، فضل بن حسن، مجمع البيان فى تفسير القرآن، تهران: ناصرخسرو، ۱۳۷۲ش.
* فرهنگ فقه مطابق مذهب اهل بیت علیهم السلام، تحقیق و تألیف: مؤسسه دائرة المعارف فقه اسلامی، زیر نظر: محمود هاشمی شاهرودی، قم، مؤسسه دائرة المعارف فقه اسلامی، ۱۳۸۲ش.
* فرهنگ‌نامه علوم قرآن، قم، دفتر تبلیغات اسلامی حوزه علمیه قم.
*مركز اطلاعات و مدارك اسلامى، فرهنگ نامه اصول فقه، قم، پژوهشگاه علوم و فرهنگ اسلامي،‏ چاپ اول،۱۳۸۹ش.
*معرفت، محمدهادی، آموزش علوم قرآن، قم: تمهید، ۱۳۷۱ش.
*مكارم شيرازى، ناصر، تفسیر نمونه، تهران: دار الكتب الإسلامية، ۱۳۷۴ش.
{{قرآن}}
{{قرآن}}


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,945

ترامیم