مندرجات کا رخ کریں

"محمد حسن نجفی" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 92: سطر 92:


* [[جواہر الکلام فی شرح شرائع الاسلام (کتاب)|جواہر الکلام فی شرح شرایع الاسلام]]
* [[جواہر الکلام فی شرح شرائع الاسلام (کتاب)|جواہر الکلام فی شرح شرایع الاسلام]]
{{اصلی|جواہر الکلام}}
{{اصلی|جواہر الکلام}}
[[ملف:جواهر الکلام.jpg|تصغیر|۳۲۰px|مجموعہ [[جواہر الکلام فی شرح شرائع الاسلام|جواہر الکلام]]]]
[[ملف:جواهر الکلام.jpg|تصغیر|۳۲۰px|مجموعہ [[جواہر الکلام فی شرح شرائع الاسلام|جواہر الکلام]]]]
جواہر الکلام آپ کی سب سے اہم اور موثر تالیف ہے۔ یہ کتاب [[فقہ]] کے استنباط میں سب سے اہم مآخذ اور منبع سمجھی جاتی ہے جس کی نظیر اب تک کوئی کتاب نہیں لکھی گئی ہے۔ فقہا کے اقوال اور نظریات کو بیان کرنا اور اہم نکات سے استدلال کرنا کتاب جواہر کی خصوصیات میں سے ہے۔<ref>آقا بزرگ، الذریعہ، ج۵، ص۲۷۵۔</ref>یہ کتاب فقہ کے تمام فروعات بیان کرنے کے حوالے سے [[علامہ مجلسی]] کی کتاب [[بحار الانوار]] کی طرح ہے۔ شیخ محمد حسن نے 25 سال کی عمر سے لکھنا شروع کیا اور تقریبا 30 سال اس کتاب کو لکھنے میں لگایا اور اسی وسیع تالیف کی وجہ سے آپ شیخ الفقہاء کے نام سے ملقب ہوئے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ج۱، ص۳؛ صدر، تکملہ امل الآمل، ج۵، ص۳۲۶؛ نجفی، جواہر الکلام، ج۱، ص۱۶؛ مدرس تبریزی، ریحانہ الادب، ج۳، ص۳۷۵۔</ref>اور آخرکار سنہ ۱۲۵۷ ھ میں کتاب مکمل ہوئی۔<ref>رکـ: صدر، تکملہ امل الآمل، ج۵، ص۳۲۶؛ قمی، الفوائد الرضویہ، ج۲، ص۷۲۵۔</ref>
جواہر الکلام آپ کی سب سے اہم اور موثر تالیف ہے۔ یہ کتاب [[فقہ]] کے استنباط میں سب سے اہم مآخذ اور منبع سمجھی جاتی ہے جس کی نظیر اب تک کوئی کتاب نہیں لکھی گئی ہے۔ فقہا کے اقوال اور نظریات کو بیان کرنا اور اہم نکات سے استدلال کرنا کتاب جواہر کی خصوصیات میں سے ہے۔<ref>آقا بزرگ، الذریعہ، ج۵، ص۲۷۵۔</ref>یہ کتاب فقہ کے تمام فروعات بیان کرنے کے حوالے سے [[علامہ مجلسی]] کی کتاب [[بحار الانوار]] کی طرح ہے۔ شیخ محمد حسن نے 25 سال کی عمر سے لکھنا شروع کیا اور تقریبا 30 سال اس کتاب کو لکھنے میں لگایا اور اسی وسیع تالیف کی وجہ سے آپ شیخ الفقہاء کے نام سے ملقب ہوئے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ج۱، ص۳؛ صدر، تکملہ امل الآمل، ج۵، ص۳۲۶؛ نجفی، جواہر الکلام، ج۱، ص۱۶؛ مدرس تبریزی، ریحانہ الادب، ج۳، ص۳۷۵۔</ref>اور آخرکار سنہ ۱۲۵۷ ھ میں کتاب مکمل ہوئی۔<ref>رکـ: صدر، تکملہ امل الآمل، ج۵، ص۳۲۶؛ قمی، الفوائد الرضویہ، ج۲، ص۷۲۵۔</ref>
گمنام صارف