مندرجات کا رخ کریں

"مرجع تقلید" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 58: سطر 58:


===صاحب جواہر اور مرجعیت کا آغاز===
===صاحب جواہر اور مرجعیت کا آغاز===
بعض محققین کے کہنے کے مطابق مرجعیت کا پہلا با اثر اور بانفوذ دورہ جو شیعوں میں رائج ہوا وہ [[حوزہ علمیہ نجف]] سے مربوط ہے اور [[محمد حسن نجفی]] المعروف صاحب جواہر(۱۲۶۶ھ) سے آغاز ہوا۔<ref>حائری، تشیع و مشروطیت در ایران، ۱۳۸۷ش، ص۸۲</ref>آپ مقلد کے قضاوت کو جائز سمجھتے تھے اور ایران میں بہت سارے شاگرد بھی تھے<ref>جعفریان، تشیع در عراق مرجعیت و ایران، ۱۳۸۶ش، ص۵۹</ref> جو آپ کے فتوے اور نظریات کی ترویج دینے والوں میں سے شمار ہوتے تھے۔
بعض محققین کے کہنے کے مطابق مرجعیت کا پہلا با اثر اور بانفوذ دورہ جو شیعوں میں رائج ہوا وہ [[حوزہ علمیہ نجف]] سے مربوط ہے اور [[محمد حسن نجفی]] المعروف صاحب جواہر (۱۲۶۶ھ) سے آغاز ہوا۔<ref>حائری، تشیع و مشروطیت در ایران، ۱۳۸۷ش، ص۸۲</ref>آپ مقلد کے قضاوت کو جائز سمجھتے تھے اور ایران میں بہت سارے شاگرد بھی تھے<ref>جعفریان، تشیع در عراق مرجعیت و ایران، ۱۳۸۶ش، ص۵۹</ref> جو آپ کے فتوے اور نظریات کی ترویج دینے والوں میں سے شمار ہوتے تھے۔


صاحب جواہر کے بعد بھی شیعہ مرجعیت حوزہ علمیہ نجف میں رہی اور شیخ [[مرتضی انصاری]] (م۱۲۸۱ھ) اور [[میرزای شیرازی|محمد حسن شیرازی]] (م۱۳۱۲ھ) [[تحریم تمباکو]] کا فتوا صادر کرنے والے فقیہ جو صاحب جواہر کے شاگرد تھے جیسے مشہور اور با اثر مجتہد تھے۔<ref>حائری، تشیع و مشروطیت در ایران، ۱۳۸۷ش، ص۸۲-۸۳</ref>
صاحب جواہر کے بعد بھی شیعہ مرجعیت حوزہ علمیہ نجف میں رہی اور شیخ [[مرتضی انصاری]] (م۱۲۸۱ھ) اور [[میرزای شیرازی|محمد حسن شیرازی]] (م۱۳۱۲ھ) [[تحریم تمباکو]] کا فتوا صادر کرنے والے فقیہ جو صاحب جواہر کے شاگرد تھے جیسے مشہور اور با اثر مجتہد تھے۔<ref>حائری، تشیع و مشروطیت در ایران، ۱۳۸۷ش، ص۸۲-۸۳</ref>


ایران کی [[تحریک مشروطہ]] میں واضح طور پر مراجع تقلید نے سیاسی مسائل میں مداخلت کی؛ [[آخوند خراسانی]] اور [[عروة الوثقی]] کے مصنف [[سید محمد کاظم یزدی]] اس دور کے اہم ایرانی مراجع تھے جو نجف میں سکونت پذیر تھے۔ لیکن مشروطیت میں ایک دوسرے کے مخالف سمت میں تھے۔ خراسانی نے مشروطیت کا فتوای دیا اور یزدی نے اس کی مخالفت کی۔
ایران کی [[تحریک مشروطہ]] میں واضح طور پر مراجع تقلید نے سیاسی مسائل میں مداخلت کی؛ [[آخوند خراسانی]] اور [[عروۃ الوثقی]] کے مصنف [[سید محمد کاظم طباطبائی یزدی]] اس دور کے اہم ایرانی مراجع تھے جو نجف میں سکونت پذیر تھے۔ لیکن مشروطیت میں ایک دوسرے کے مخالف سمت میں تھے۔ خراسانی نے مشروطیت کا فتوای دیا اور یزدی نے اس کی مخالفت کی۔


سنہ۱۳۳۷ھ کو [[عبدالکریم حائری یزدی]] کا قم میں سکونت اختیار کرنے کے بعد حوزہ علمیہ قم کا نیا دور شروع ہوا اور اسی سال سید سید یزدی بھی وفات پائے۔ حوزہ علمیہ قم کی احیاء نیز سید یزدی اور اور [[شیخ الشریعہ اصفہانی]] (۱۳۳۹ھ) کی وفات کی وجہ سے شیعہ مرجعیت کا ایک حصہ ایران میں خود حائری کے پاس منتقل ہوگیا۔سنہ۱۳۶۳ھ کو [[سید حسین بروجردی]] [[قم]] میں بسنے اور ان کی کارکردگی کے باعث حوزہ علمیہ کو مزید رونق ملی اور سنہ 1364ھ کو نجف میں [[سید ابوالحسن اصفہانی]] کی وفات کے بعد بروجردی سنہ سال ۱۳80ھ تک شیعوں کا مرجع سمجھے جاتے تھے۔<ref>جعفریان، تشیع در عراق مرجعیت و ایران، ۱۳۸۶ش، ص۷۹</ref>
سنہ۱۳۳۷ھ کو [[عبدالکریم حائری یزدی]] کا قم میں سکونت اختیار کرنے کے بعد حوزہ علمیہ قم کا نیا دور شروع ہوا اور اسی سال سید سید یزدی بھی وفات پائے۔ حوزہ علمیہ قم کی احیاء نیز سید یزدی اور اور [[شیخ الشریعہ اصفہانی]] (۱۳۳۹ھ) کی وفات کی وجہ سے شیعہ مرجعیت کا ایک حصہ ایران میں خود حائری کے پاس منتقل ہوگیا۔سنہ۱۳۶۳ھ کو [[سید حسین بروجردی]] [[قم]] میں بسنے اور ان کی کارکردگی کے باعث حوزہ علمیہ کو مزید رونق ملی اور سنہ 1364ھ کو نجف میں [[سید ابوالحسن اصفہانی]] کی وفات کے بعد بروجردی سنہ سال ۱۳80ھ تک شیعوں کا مرجع سمجھے جاتے تھے۔<ref>جعفریان، تشیع در عراق مرجعیت و ایران، ۱۳۸۶ش، ص۷۹</ref>
گمنام صارف