مندرجات کا رخ کریں

"مرجع تقلید" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 87: سطر 87:
حوزه علمیه قم آخری دَور میں سنہ 1340ش کو [[عبدالکریم حائری یزدی]] کی قم آمد اور سکونت سے تاسیس ہوا۔ ان کے قم آنے سے شیعہ مرجعیت کا ایک اہم حصہ بھی ایران منتقل ہوگیا۔ وہ 1315ش تک زندہ رہے۔ ان کے بعد حوزہ علمیہ کے تین استاد [[سید صدرالدین صدر]]، [[سید محمد تقی خوانساری]] اور [[سید محمد حجت]] نے حوزے کی مدیریت سنبھالی۔ ان تینوں میں سے کسی کو بھی ہمہ گیر مرجعیت نہیں ملی۔ اس دور میں مرجعیت [[حوزه علمیه نجف]] میں [[سید ابوالحسن اصفهانی]](م ۱۳۶۵ھ) کے دوش پر تھی۔<ref>حائری، تشیع و مشروطیت در ایران، ۱۳۸۷ش، ص۸۴</ref>
حوزه علمیه قم آخری دَور میں سنہ 1340ش کو [[عبدالکریم حائری یزدی]] کی قم آمد اور سکونت سے تاسیس ہوا۔ ان کے قم آنے سے شیعہ مرجعیت کا ایک اہم حصہ بھی ایران منتقل ہوگیا۔ وہ 1315ش تک زندہ رہے۔ ان کے بعد حوزہ علمیہ کے تین استاد [[سید صدرالدین صدر]]، [[سید محمد تقی خوانساری]] اور [[سید محمد حجت]] نے حوزے کی مدیریت سنبھالی۔ ان تینوں میں سے کسی کو بھی ہمہ گیر مرجعیت نہیں ملی۔ اس دور میں مرجعیت [[حوزه علمیه نجف]] میں [[سید ابوالحسن اصفهانی]](م ۱۳۶۵ھ) کے دوش پر تھی۔<ref>حائری، تشیع و مشروطیت در ایران، ۱۳۸۷ش، ص۸۴</ref>


با پیگیری و دعوت گروهی از علمای حوزه علمیه قم در سال ۱۳۶۴ ق [[سید حسین طباطبائی بروجردی]] که از شاگردان [[آخوند خراسانی]] بود به قم آمد. او بعد از اصفهانی تا سال ۱۳۴۰ش مرجعیت بسیار گسترده‌ای داشت و می‌توان گفت در اواخر عمر او مرجع متنفذ دیگری به جز او در عراق یا ایران وجود نداشت. <ref>قربانی، تاریخ تقلید در شیعه، ۱۳۹۴ش، ص۳۷۳</ref>
حوزہ علمیہ قم کے بعض علما کی کوشش اور دعوت پر سنہ۱۳۶۴ھ کو [[آخوند خراسانی]] کے شاگرد [[سید حسین طباطبائی بروجردی]] قم آئے اور اصفہانی کے بعد ۱۳۴۰ش تک وسیع مرجعیت کے عہدہ دار رہے اور عمر کے آخری ایام میں ان کی طرح کا بانفوذ اور با اثر مرجع ایران یا عراق میں کوئی اور نہیں تھا۔<ref>قربانی، تاریخ تقلید در شیعه، ۱۳۹۴ش، ص۳۷۳</ref>
[[پرونده:اعلام مرجعیت در روزنامه اطلاعات.jpg|بندانگشتی|تصویر صفحه اول روزنامه اطلاعات و اعلام [[مرجعیت]] بعد از درگذشت آیت الله [[محمدعلی اراکی]]]]
[[ملف:اعلام مرجعیت در روزنامه اطلاعات.jpg|تصغیر|تصویر صفحه اول روزنامه اطلاعات و اعلام [[مرجعیت]] بعد از درگذشت آیت الله [[محمدعلی اراکی]]]]
حضور بروجردی حوزه علمیه قم را رونق داده بود.پس از درگذشت او چند نفر در ایران و عراق به عنوان مرجع تقلید مطرح شدند. در ایران به جز  [[سید محمد هادی میلانی|آیت الله میلانی]] که ساکن مشهد بود سایر مراجع جزو [[مجتهدان]] حوزه علمیه قم بودند. مشهورترین ایشان عبارت بودند از: [[سید احمد خوانساری]] (م ۱۳۶۴ش)، [[سید کاظم شریعتمداری]] (م ۱۳۶۵ش)، [[سید روح  الله موسوی خمینی|سید روح الله خمینی‌]] (م ۱۳۶۸ ش)، [[سید شهاب الدین مرعشی نجفی]] (م ۱۳۶۹ش) و [[سید محمد رضا گلپایگانی]] (م ۱۳۷۲ش). <ref>رک: جعفریان، جریان‌ها و سازمان‌ها، ص۲۸۱</ref> روزنامه کیهان دو روز بعد از درگذشت آیت الله بروجردی در گزارشی از اوضاع مرجعیت اسامی برخی از [[مجتهدان]] شیعه که احتمال مرجعیت آنان می‌رفت منتشر کرد. <ref>روحانی، نهضت امام خمینی، ۱۳۸۶ش، ص۷۷ و ص۱۲۳۸ سند شماره ۱۱</ref>
بروجردی کی وجہ سے حوزه علمیه قم کو رونق ملی۔ ان کی وفات کے بعد ایران اور عراق میں چند نفر مرجع تقلید کے عنوان سے سامنے آئے۔ ایران میں مشہد میں مقیم [[سید محمد هادی میلانی|آیت الله میلانی]] کے علاوہ باقی تمام مراجع حوزہ علمیہ قم کے مجتہدین میں سے شمار ہوتے تھے۔ ان میں سے مشہور مندرجہ ذیل ہیں: [[سید احمد خوانساری]] (م ۱۳۶۴ش)، [[سید کاظم شریعتمداری]] (م ۱۳۶۵ش)، [[سید روح  الله موسوی خمینی|سید روح الله خمینی‌]] (م ۱۳۶۸ ش)، [[سید شهاب الدین مرعشی نجفی]] (م ۱۳۶۹ش) اور [[سید محمد رضا گلپایگانی]] (م ۱۳۷۲ش). <ref>مراجعہ کریں: جعفریان، جریان‌ها و سازمان‌ها، ص۲۸۱</ref> کیہان اخبار نے آیت الله بروجردی کی وفات کے دو دن بعد ایک رپورٹ میں ان لوگوں کے نام پیش کئے جن کی مرجعیت کا احتمال دیا جاتا تھا۔<ref>روحانی، نهضت امام خمینی، ۱۳۸۶ش، ص۷۷ و ص۱۲۳۸ سند شماره ۱۱</ref>


در سال ۱۳۷۳ش [[محمد علی اراکی]] آخرین بازمانده از شاگردان عبدالکریم حائری نیز درگذشت. از این پس افراد متعددی که بیشتر آن‌ها شاگردان بروجردی و خوئی بودند به عنوان مرجع تقلید مطرح شدند. و هر چند برخی از آن‌ها [[تقلید (فقه)|مقلدان]] بیشتری دارند ولی هیچ یک مرجعیت فراگیر جهانی ندارند. مشهورترین مراجع زنده در (اردیبهشت ۱۳۹۴ ش) عبارتند از: [[حسین وحید خراسانی]]، [[لطف الله صافی گلپایگانی]]، [[سید موسی شبیری زنجانی]]،[[سید علی خامنه‌ای]] و [[ناصر مکارم شیرازی]] در [[ایران]] و [[سید علی سیستانی]] در [[عراق]].
سنہ۱۳۷۳ش کو عبد الکریم حائری کے شاگردوں میں سے آخری نفر [[محمد علی اراکی]] بھی وفات پائے اور ان کی وفات کے بعد بہت سارے افراد جو بروجردی اور خوئی کے شاگرد تھے، مطرح ہوئے اگرچہ ان میں سے بعض کے بہت سارے مقلد ہیں لیکن کوئی ایک بھی پوری دنیا کے شیعوں کی مرکزی مرجعیت کے حامل نہیں ہیں۔ (فروری 2018 ) کو  زندہ مجتہدین مندرجہ ذیل ہیں: [[حسین وحید خراسانی]]، [[لطف الله صافی گلپایگانی]]، [[سید موسی شبیری زنجانی]]،[[سید علی خامنه‌ای]] اور [[ناصر مکارم شیرازی]] [[ایران]] میں اور [[سید علی حسینی سیستانی]]، [[عراق]] میں۔


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,803

ترامیم