confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,900
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 73: | سطر 73: | ||
مرجعیت کا آخری دَوره سنہ 1415ھ کو [[محمد علی اراکی]] کی وفات سے شروع ہوگیا اور اس دَور [[ایران]]، [[عراق]]، [[لبنان]]، [[افغانستان]] اور [[پاکستان]] سے بہت سارے مجتہدین اس عہدے پر فائز ہوئے۔ | مرجعیت کا آخری دَوره سنہ 1415ھ کو [[محمد علی اراکی]] کی وفات سے شروع ہوگیا اور اس دَور [[ایران]]، [[عراق]]، [[لبنان]]، [[افغانستان]] اور [[پاکستان]] سے بہت سارے مجتہدین اس عہدے پر فائز ہوئے۔ | ||
== مرجعیت | == مرجعیت اور عراق == | ||
13ویں صدی ہجری کو حوزہ علیمہ نجف میں [[محمد حسن نجفی|صاحب جواهر]] اور [[شیخ مرتضی انصاری|شیخ انصاری]] کی مرجعیت سے عراق میں متمرکز اور ثابت طور پر مرجعیت کا آغاز ہوا۔اور اس تاریخ کے بعد سے ہمیشہ عراق، خاص کر نجف میں مراجع تقلید ہوا کرتے تھے۔ نجف کے علاوہ کربلا میں بھی بعض افراد مرجع تقلید کے طور پر جانے جاتے تھے۔ میرزا شیرازی کے دور میں مرجعیت [[حوزه علمیه سامرا|سامرا]] منتقل ہوئی۔ سنہ ۱۳۶۵-۱۳۸۰ھ تک [[آخوند خراسانی]]، [[سید محمدکاظم طباطبائی یزدی|سید کاظم یزدی]] اور [[سید ابوالحسن اصفهانی]] تھے لیکن ان سالوں میں زیادہ عرصہ مرجعیت قم میں آیت الله بروجردی کے پاس رہی لیکن اسی دوران نجف سے [[سید محسن حکیم]](م ۱۳۴۹ش) و [[سید محمود حسینی شاهرودی]](م ۱۳۵۳ش) بھی بعض شیعوں کے مرجع تقلید جانے جاتے تھے۔ آيت الله بروجردی کی وفات کے بعد، حکیم، شاهرودی اور [[سید ابوالقاسم خوئی]](م ۱۳۷۰ش) حوزہ علیمہ نجف میں مرجعیت کے عہدے پر فائز ہوئے۔ شاہرودی اور خوئی کی وفات درمیان فاصلہ زیادہ ہونے کی وجہ سے سید ابوالقاسم خوئی با اثر ترین فقیہ میں تبدیل ہوگیا۔ | |||
در سالهای ۱۳۴۴ تا ۱۳۵۷ش آیت الله [[سید روح الله موسوی خمینی|سید روح الله خمینی]] نیز از ایران به عراق تبعید شده و ساکن نجف بود. | |||
در سالهای دهه ۱۳۵۰ش حکومت عراق بسیاری از ایرانیان ساکن عراق را اخراج کرد و همین عامل سبب ورود گروهی از اساتید و طلاب حوزه نجف به ایران به ویژه حوزه علمیه قم شد. (رک:[[معاودین]]). این حرکت به همراه پیروزی انقلاب اسلامی در ایران و نیز سختگیریهای حکومت بعثی بر حوزه نجف آينده مرجعیت را تحت تاثیر قرار داد و به مرور نقش ایران در مرجعیت پررنگتر شد. | در سالهای دهه ۱۳۵۰ش حکومت عراق بسیاری از ایرانیان ساکن عراق را اخراج کرد و همین عامل سبب ورود گروهی از اساتید و طلاب حوزه نجف به ایران به ویژه حوزه علمیه قم شد. (رک:[[معاودین]]). این حرکت به همراه پیروزی انقلاب اسلامی در ایران و نیز سختگیریهای حکومت بعثی بر حوزه نجف آينده مرجعیت را تحت تاثیر قرار داد و به مرور نقش ایران در مرجعیت پررنگتر شد. |