حق اللہ

ویکی شیعہ سے

حَق‌ُّاللّہ یعنی بندوں پر اللہ کا حق؛ حق الناس کے برعکس جس میں لوگوں کے ایک دوسرے پر جو حق ہیں اس پر بحث ہوتی ہے۔ حق اللہ میں نماز اور روزہ جیسی عبادات کا تذکرہ ہوتا ہے جو بندوں کے ذمے ہیں اور انہیں انجام نہ دینے کی صورت میں توبہ اور ان کی قضا واجب ہوتی ہے۔ اسلام کے عدالتی احکام میں حق اللہ اور حق الناس کے درمیان کچھ فرق ہے؛ حق اللہ جیسے زنا کی شرعی حد، جس میں قاضی مجرم کو اقرار کرنے سے منصرف کرسکتا ہے؛ لیکن حق الناس، جیسے چوری میں ایسا نہیں کرسکتا۔ حق اللہ اور حق الناس میں فرق اس جہت سے بھی ہے کہ حق اللہ میں زیادہ سختی نہیں کرتے ہیں جبکہ حق الناس میں احتیاط اور سختی سے کام لیتے ہیں۔

تعریف

اسلام میں حقوق، حق اللہ اور حق الناس میں تقسیم ہوتے ہیں۔[1] حق اللہ سے مراد وہ حقوق ہیں جو بندوں پر اللہ کی طرف سے ہیں۔ حق الناس کے برخلاف جس سے مراد انسان آپس میں ایک دوسرے پر جو حق رکھتے ہیں۔[2]حق اللہ، اللہ کے تمام امر اور نہی کو شامل[3]کرنے کے علاوہ حق الناس کو بھی شامل کرتا ہے؛[4] لیکن جب حق الناس کے مقابلے میں آتا ہے تو اس سے مراد صرف وہ حقوق ہیں جس میں لوگوں کا کوئی حق نہیں ہے اور اسے انسان ساقط نہیں کرسکتے ہیں۔[5] علم حقوق کے اعتبار سے ہر وہ جرم جو معاشرے کی امنیت، نظم عمومی، معاشرتی مصلحتوں میں خلل ایجاد کرتا ہے اس جرم کی سزا کو حق اللہ کہا جاتا ہے۔[6]

بعض فقہا نے حق‌ اللہ کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے: خالص اللہ کا حق (حق اللہ محض) جیسے؛ زنا، لواط اور شراب خوری کی حد، اور وہ حق جو حق‌ اللہ اور حق الناس دونوں (حق اللہ غیر محض) ہیں جیسے: چوری کی حد۔[7]

نماز[8]اور حد قذف کے علاوہ تمام شرعی حدود پہلی قسم (خالص حق اللہ) سے ہیں[9] جبکہ تعزیر[10] اور قذف[11]جیسے احکام دوسری قسم میں سے ہیں۔

اہمیت

آیات اور روایات میں حق اللہ کی رعایت کرنے کی بہت تاکید ہوئی ہے۔ علامہ طباطبائی کا کہنا ہے کہ نماز، قرآن مجید میں حقوق اللہ کا نمونے کے طور پر ذکر ہوئی ہے۔[12] اسی طرح آپ نے الہی تمام حقوق کو دین سیکھنے اور اس پر عمل کرنے میں خلاصہ کیا ہے۔[13]امام سجادؑ کے رسالہ حقوقیہ کے مطابق سب سے بڑا حق حق اللہ ہے۔[14]

فقہ میں قضائی احکام کے ضمن میں حق اللہ پر بحث ہوتی ہے۔ اسلامی ممالک کے قوانین میں بھی ان حقوق کے بارے میں ذکر ہوتا ہے۔ اور ہمیشہ کسی بھی جرم میں حق اللہ کی حیثیت حق الناس پر فوقیت رکھتی ہے۔[15]

حق الناس اور حق اللہ میں فرق

حق اللہ اور حق الناس کے درمیان کچھ فرق ذکر ہوئے ہیں ان میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں:

  • قاضی کے ہاں حق اللہ کو ثابت کرنا حق الناس کی نسبت زیادہ دشوار ہے؛ کیونکہ حق اللہ ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی یا ایک مرد اور ایک قسم، یا صرف عورتوں کی گواہی سے ثابت نہیں ہوتا ہے لیکن حق الناس میں سے بعض ان کے ذریعے سے ثابت ہوتا ہے۔[16]
  • حق اللہ کو نافذ کرنے کے لیے کسی کا مطالبہ کرنا ضروری نہیں ہے جبکہ حق الناس میں حقدار کی طرف سے درخواست کرنا ضروری ہے۔[17]
  • حق اللہ میں قاضی ملزم کو اقرار کرنے سے منصرف کرسکتا ہے لیکن حق الناس میں ایسا حق نہیں۔[18]
  • حق اللہ میں غائب شخص کے بارے میں حکم نہیں ہوتا ہے اور ملزم کا عدالت میں حاضر ہونا شرط ہے۔[19]
  • حق اللہ میں جس شخص پر جرم واقع ہوا ہے اس کے راضی ہونے سے سزا معاف نہیں ہوتی ہے؛ جبکہ حق الناس کے بعض موارد میں راضی ہونے سے سزا معاف یا منتقل ہوسکتی ہے۔[20]
  • بعض حق اللہ توبہ کرنے سے ساقط ہوتے ہیں لیکن حق الناس توبہ کے ذریعے ساقط نہیں ہوتے ہیں۔[21]
  • حق‌اللّہ میں تخفیف اور آسانی سے کام لیا جاتا ہے جبکہ حق الناس میں دقت اور احتیاط کیا جاتا ہے۔[22] کہا جاتا ہے کہ بعض نے قضائی احکام میں حق اللہ اور حق الناس کے فرق کی وجہ اسی کو بیان کیا ہے۔[23]

حق‌اللہ کا ازالہ

انسان کی وہ ذمہ داریاں جنہیں اللہ کے لیے انجام دیتا ہے انہیں حق اللہ کہا جاتا ہے۔[24]اگر ان ذمہ داریوں کو انجام نہ دے تو ان کا ازالہ کرنا ہوگا، ان میں سے بعض کو توبہ کے ذریعے سے ازالہ کیا جاتا ہے[25]جبکہ نماز اور روزہ کی طرح کے بعض حقوق کو قضا کے ذریعے سے ازالہ کیا جاتا ہے۔[26]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. دیکھیں: ابن شعبہ، تحف العقول، ۱۴۰۴ق، ص۲۵۵.
  2. دیکھیں: عاملی، الاصطلاحات الفقہیہ، ۱۴۱۳ق، ص۷۱.
  3. مشاہدہ کریں: موسوی اردبیلی، فقہ القضاء، ۱۴۲۳ق، ج۲، ص۱۸۸.
  4. مراجعہ کریں: شہید اول، القواعد و الفوائد، ۱۴۰۰ق، ج۲، ص۴۳؛ موسوی اردبیلی، فقہ القضاء، ۱۴۲۳ق، ج۲، ص۱۸۸.
  5. شہید اول، القواعد و الفوائد، ۱۴۰۰ق، ج۲، ص۴۳؛ مراجعہ کریں: موسوی اردبیلی، فقہ القضاء، ۱۴۲۳ق، ج۲، ص۱۸۸؛ عبد الرحمان، معجم المصطلحات و الالفاظ الفقہیہ، ج۱، ص۵۷۹.
  6. شیری، سقوط مجازات در حقوق کیفری اسلام و ایران، ۱۳۷۲، ص۱۱۴
  7. شیخ طوسی، المبسوط، ۱۳۸۷ق، ج۸، ص۱۶۳.
  8. شہید اول، القواعد و الفوائد، ۱۴۰۰ق، ج۲، ص۴۳.
  9. محقق داماد، قواعد فقہ، ۱۴۰۶ق، ج۴، ص۲۰۹.
  10. محقق داماد، قواعد فقہ، ۱۴۰۶ق، ج۴، ص۲۰۹.
  11. محقق داماد، قواعد فقہ، ۱۴۰۶ق، ج۳، ص۱۶۰.
  12. علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۲۰، ص۹۷.
  13. علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۲، ص۴۴۴.
  14. ابن شعبہ، تحف العقول، ۱۴۰۴ق، ص۲۵۵.
  15. آخوندی، آئین دادرسی کیفری، ۱۳۶۸ش، ج۱، ص۱۶۲، پانویس
  16. شیخ طوسی، المبسوط، ۱۳۸۷ق، ج۷، ص۲۴۸-۲۴۹.
  17. منتظری، دراسات فی ولایة الفقیہ، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۲۰۱.
  18. محقق داماد، قواعد فقہ، ۱۴۰۶ق، ج۳، ص۳۳.
  19. شیخ طوسی، المبسوط، ۱۳۸۷ق، ج۸، ص۱۶۳؛ محقق داماد، قواعد فقہ، ۱۴۰۶ق، ج۳، ص۵۱.
  20. مراجعہ کریں: شہید اول، القواعد و الفوائد، ۱۴۰۰ق، ج۲، ص۴۳-۴۴.
  21. اردبیلی، زبدة البیان، المکتبة الجعفریہ لاحیاء الآثار الجعفریہ، ص۳۰۸-۳۰۹.
  22. شیخ طوسی، المبسوط، ۱۳۸۷ق، ج۸، ص۱۶۳.
  23. مرقایی، «حق اللہ و حق الناس»، ج۱۳.
  24. بہشتی، «حق و تکلیف»، ص۳۶.
  25. اردبیلی، زبدة البیان، المکتبة الجعفریہ لاحیاء الآثار الجعفریہ، ص۳۰۸-۳۰۹.
  26. بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۹۴۹و۱۱۶۳

مآخذ

  • ابن‌شعبہ حرانی، حسن بن علی، تحف‌العقول، تصحیح علی‎اکبر غفاری، قم، جامعہ مدرسین، ۱۴۰۴ق.
  • اردبیلی، احمد بن محمد، زبدةالبیان فی احکام القرآن، تصحیح محمدباقر بہبودی، تہران، المکتبة الجعفریہ لاحیاء الآثار الجعفریہ، بی‌تا.
  • آخوندی، محمود، آئین دادرسی کیفری، تہران، ۱۳۶۸ش.
  • بہشتی، احمد، «حق و تکلیف»، کتاب نقد، ش۱، ۱۳۷۵ش.
  • بنی‌ہاشمی خمینی، سیدمحمدحسن، توضیح‌المسائل مراجع، مطابق با فتاوای شانزدہ نفر از مراجع معظم تقلید، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ اول، ۱۳۹۲ش.
  • شہید اول، محمد بن مکی، القواعد و الفوائد، تحقیق سیدعبدالہادی حکیم، نجف، ۱۴۰۰ق (افست، قم، کتابفروشی مفید).
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، المبسوط فی فقہ الامامیہ، تصحیح سیدمحمدتقی کشفی، تہران، المکتبة المرتضویہ لاحیاء آلآثار الجعفریہ، ۱۳۸۷ق.
  • شیری، عباس، سقوط مجازات در حقوق کیفری اسلام و ایران، تہران، مرکز انتشارات جہاد دانشگاہی شہید بہشتی، ۱۳۷۲ش.
  • عاملی، یاسین عیسی، الاصطلاحات الفقہیہ فی الرسائل العلمیہ، بیروت، دارالبلاغہ، ۱۴۱۳ق.
  • عبدالرحمان، محمود، معجم المصطلحات و الالفاظ الفقہیہ.
  • علامہ طباطبایی، سیدمحمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، ۱۴۱۷ق.
  • محقق داماد، سیدمصطفی، قواعد فقہ، تہران، مرکز نشر علوم اسلامی، ۱۴۰۶ق.
  • مرقایی، سید طہ، «حق اللہ و حق الناس» در دانشنامہ جہان اسلام.
  • منتظری، حسینعلی، دراسات فی ولایة الفقیہ و فقہ الدولہ الاسلامیہ، قم، تفکر، ۱۴۰۹ق.
  • موسوی اردبیلی، سید عبدالکریم، فقہ القضاء، قم، ۱۴۲۳ق.
  • نجفی، محمدحسن، جواہر الکلام فی شرح شرائع الاسلام، تصحیح:‌ عباس قوچانی و علی آخوندی، بیروت، دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۴ق.