جوین بن مالک تیمی

ویکی شیعہ سے
(جوین بن مالک سے رجوع مکرر)
جوین بن مالک تیمی
حرم امام حسین میں گنج شہداء
حرم امام حسین میں گنج شہداء
کوائف
نام:جوین بن مالک بن قیس تیمی
شہادتروز عاشورا 61ھ
شہادت کی کیفیتلشکر ابن سعد
مقام دفنحرم امام حسین
اصحابامام حسینؑ


جُوَین بن مالک بن قیس تیمی یا تمیمی شہدائے کربلا میں سے ہیں [1]۔ وہ شروع میں عمر بن سعد کے لشکر کے ساتھ مل کر حضرت امام حسین ؑ سے جنگ لڑنے کیلئے کوفہ سے آئے تھے لیکن جب یہ دیکھا کہ عبید اللہ ابن زیاد کی طرف سے حضرت امام حسینؑ کی شرائط کو قبول نہیں کیا گیا تو جوین بن مالک تیمی اپنے قبیلے کے چند افراد کے ساتھ رات کے وقت حضرت امام حسین ؑ کے لشکر میں شامل ہو گئے[2]۔ کہا جاتا ہے کہ یہ کل سات افراد تھے[3] ۔

ابصار العین نامی کتاب میں ابن شہر آشوب سے منقول ہے کہ آپ روز عاشورا لشکر ابن سعد کے پہلے حملے میں مقام شہادت پر فائز ہوئے۔[4] البتہ ابن شہرآشوب نے سیف بن مالک نُمَیْری کے نام سے یاد کیا ہے،[5] جو کہ سماوی کے مطابق جوین بن مالک کا تصحیف ہے۔[6]

شیخ طوسی انہیں اصحاب امام حسین کی فہرست میں شمار کرتے ہیں[7] بعض انہیں جویر بن مالک یا حوی بن مالک کے نام سے یاد کرتے ہیں۔[8] جبکہ بعض ا­نہیں جون غلام ابوذر سے اشتباہ کرتے ہیں۔[9]

زیارت الشہداء میں اَلسَّلَامُ عَلَی جُوَینِ بْنِ مَالِک الضُّبَعِی کی عبارت کے ساتھ انہیں یاد کیا گیا ہے۔[10]

متعلقہ صفحات

حوالہ جات

  1. طوسی، رجال، ص۹۹۔
  2. سماوی، ابصارالعین، ص۱۹۴۔
  3. ذخیرۃ الدارین، الشیرازی، ص:۴۰۰۔
  4. سماوی، ابصارالعین، ۱۴۱۹ق، ص۱۹۴۔
  5. ابن شہرآشوب، مناقب، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۱۱۳۔
  6. سماوی، ابصارالعین، ۱۴۱۹ق، ص۱۹۴۔
  7. طوسی، رجال، ۱۴۱۵ق، ص۹۹۔
  8. محدثی، فرہنگ عاشورا، ۱۴۱۷ق، ص۱۳۳۔
  9. محدثی، فرہنگ عاشورا، ۱۴۱۷ق، ص۱۳۳۔
  10. مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۴ق، ج۹۸، ص۲۷۲؛ سید بن طاووس، اقبال، ۱۳۶۷ق، ص۵۷۶۔

مآخذ

  • ابن‌شهرآشوب، محمد بن علی، مناقب آل ابی‌طالب، قم، علامه، ۱۳۷۹ق.
  • حسینی حائری شیرازی، سید عبدالمجید، ذخیرة الدارین فیما یتعلق بمصائب، قم، زمزم هدایت، بی‌تا.
  • سماوی، محمد، إبصارالعین فی أنصار الحسین، قم، دانشگاه شهید محلاتی، چاپ اول، ۱۴۱۹ھ۔
  • سید ابن طاووس، علی بن موسی، اقبال‌الأعمال، تهران، دارالکتب الإسلامیة، ۱۳۶۷ھ۔
  • طوسی، ممد بن حسن، رجال، قم، انتشارات اسلامی جامعه مدرسین، ۱۴۱۵ھ۔
  • محدثی، جواد، فرهنگ عاشورا، قم، نشرمعروف، چاپ دوم، ۱۴۱۷ھ۔