بلال بن حارث

ویکی شیعہ سے
بلال بن حارث
کوائف
مکمل نامابو عبد الرحمن بلال بن حارث
کنیتابو عبد الرحمن
محل زندگیبنی مزینہ،مدینہ
مہاجر/انصارانصار
وفات60 ھ
دینی معلومات
اسلام لانا
جنگوں میں شرکتبعض سریوں اور غزوات میں
وجہ شہرتپیغمبر اکرمؐ کے صحابی،
دیگر فعالیتیںنقل روایت


ابو عبد الرحمن بِلال بْن حارِث (متوفی ۶۰ ق)، پیغمبر اکرم (ص) کے صحابی ہیں۔ ان کا تعلق قبیلہ مُضَری بنی مُزَینہ سے تھا۔ وہ رجب ۵ ہجری قمری میں اپنے قبیلہ کے ایک گروہ کے ساتھ رسول خدا (ص) کی خدمت میں آئے اور اسلام قبول کیا۔

سوانح عمری

بلال بن حارث کی کنیت ابو عبد الرحمن (متوفی ۶۰ ق، ۶۸۰ ع) ہے، پیغمبر اسلام (ص) کے صحابی ہیں اور قبیلہ مضری بنی مزینہ سے تعلق رکھتے ہیں۔[1] وہ رجب سن ۵ ہجری میں اپنے قبیلہ کے ایک گروہ کے ساتھ رسول خدا (ص) کی خدمت میں آئے اور اسلام قبول کیا۔[2] وہ اطراف مدینہ میں بنی مزینہ کی قیام گاہ میں رہتے تھے[3] اور مدینہ کثرت سے آتے جاتے تھے۔[4] بعض منابع میں احتمالا ان کی طرف مدنی کی نسبت اسی وجہ سے دی گئی ہے۔[5]

نقل ہوا ہے کہ ان کی درخواست پر پیغمبر اکرم (ص) نے وادی عقیق جو بنی مزینہ کے علاقہ میں واقع تھی، انہیں عطا کر دی تھی۔ اگر چہ عمر بن خطاب نے بعد میں اس علاقہ کے کچھ حصے ان سے واپس لے لئے تھے۔ البتہ باقی حصوں کے مالکانہ حقوق اسی طرح سے سالہا تک ان کے بیٹوں کے اختیار میں رہے۔[6] اسی طرح سے پیغمبر اکرم (ص) نے انہیں مدینہ کے نزدیک معادن القبلیہ نامی مقام عطا کیا تھا[7] اور انہیں مدینہ کے اطراف کے علاقوں کا محافظ مقرر کیا تھا۔[8]

بلال کے کئے بیٹے تھے جن میں ایک کا نام حسان تھا، جس کے سلسلہ میں نقل ہوا ہے کہ بصرہ میں عقیدہ ارجاع کی پیدائش میں اس کا نام شامل ہے۔[9] اس نے معاویہ کے دور حکومت میں ۸۰ برس کی عمر وفات پائی۔[10]

سریوں اور غزوات میں شرکت

بلال بن حارث نے کئی سریوں اور غزوات میں شرکت کی۔ سن ۵ ہجری میں پیغمبر (ص) نے انہیں ایک سریہ میں بنی مالک بن کنانہ کی طرف بھیجا۔ لیکن بنی کنانہ ان کے پہچنے سے پہلے ہی فرار ہو گئے۔[11] سن ۶ ہجری انہوں نے سریہ کرز بن جابر فہری میں شرکت کی۔[12] ۸ ہجری میں ایک سریہ کے سردار بنا کر بھیجے گئے۔[13] اسی طرح سے اسی سال پیغمبر اکرم (ص) نے مکہ کی طرف حرکت کرنے سے پہلے انہیں اور ایک دیگر صحابی کو سپاہ جمع کرنے کے لئے قبیلہ بنی مزینہ بھیجا اور وہ دونوں ہزار افراد کے ساتھ فتح مکہ میں حاضر ہوئے۔[14] بلال نے سریہ دومۃ الجندل میں خالد بن ولید کی سرداری میں شرکت کی۔[15] سن ۱۰ ہجری میں پیغمبر (ص) نے خالد کو بنی حارث بن کعب کی طرف یمن بھیجا تو اس وقت بلال بھی خالد کے ہمراہ تھے۔[16]

خلٖفاء کے دور میں

بعض روایات کے مطابق، بلال نے خلفاء کے زمانہ میں جنگ قادسیہ،[17] فتوحات شام[18] اور فتح افریقا ۲۷ ق، ۶۴۸ ع میں شرکت کی۔[19]

نقل ہوا ہے کہ بلال کا بصرہ میں ایک گھر تھا[20] اور ابن حبان کی روایت کے مطابق، وہ جڑی بوٹی کی دوا اور اذخر نامی خوشبو کرنے والی جڑی کی خرید و فروخت کا کام کیا کرتے تھے۔[21] اگر چہ ظاہرا اطراف مدینہ کے علاقہ کی حفاظت کا مشغلہ آخر تک ان کے سپرد رہا۔[22]

نقل حدیث

بلال بن حارث حدیث نبوی کے راویوں میں سے تھے اور انہوں نے کچھ روایتیں عمر بن خطاب اور عبد اللہ بن مسعود سے نقل کی ہیں۔[23] بعض افراد جن میں ان کے بیٹے حارث، علقمہ بن وقاص لیثی و عبد الرحمن بن عطیہ شامل ہیں اور بعض دیگر نے بلال سے روایات نقل کی ہیں۔[24]

حوالہ جات

  1. ابن قتیبه، ص۲۹۸؛ ابن حبان، ج۳، ص۲۸.
  2. ابن سعد، ج۱، ص۲۹۱؛ ابن عساکر، ج۱۰، ص۴۲۳.
  3. حاکم، ج۳، ص۵۱۷.
  4. ابن عساکر، ج۱۰، ص.۴۲۲
  5. ابن اثیر، ج۱، ص۲۰۵؛ نیز نک: بخاری، ج۱(۲) ص۱۰۶.
  6. نک: بلاذری، ص۲۲؛ ابوعبید، ج۳، ص۹۵۳؛ ابن عساکر، ج۱۰، ص۴۲۶.
  7. حاکم، ج۳، ص۵۱۷؛ ابوعبید، ج۳، ص۱۰۴۷؛ یاقوت، ج۴، ص۳۲-۳۳.
  8. واقدی، ج۲، ص۴۲۵؛ ابن عساکر، ج۱۰، ص۴۲۴
  9. ابن قتیبه، ص۲۹۸؛ ابن حبان، ج۳، ص۲۸.
  10. نک: ابن عساکر، ج۱۰، ص۴۲۸.
  11. ابن حبیب، ص۱۲۰.
  12. واقدی، ج۲، ص۵۷۱.
  13. ابن حبیب، ص۱۲۴.
  14. ابن عساکر، ج۱۰، ص۴۲۴.
  15. ابن عساکر، ج۱۰، ص۴۱۳.
  16. ابن سعد، ج۱، ص۳۳۹.
  17. واقدی، ج۱، ص۲۷۶.
  18. طبری، ج۳، ص۴۱۰.
  19. ابن عساکر، ج۱۰، ص۴۲۳.
  20. نک: خلیفه، ص۳۸.
  21. ج۳، ص۲۹.
  22. ابن عساکر، ج۱۰، ص۴۲۴.
  23. مثلاً نک: مزی، ج۴، ص۲۸۳؛ احمد بن حنبل، ج۳، ص۴۶۹.
  24. ابن عبد البر، ج۱، ص۱۸۳؛ مزی، ج۴، ص۲۸۳.

مآخذ

  • ابن اثیر، علی، اسد الغابه، قاره، ۲۸۶ ق
  • ابن حبان، محمد، الثقات، حیدرآباد دکن، ۳۹۷ق /۹۷۷ ع
  • ابن حبیب، محمد، المحبر، بہ کوشش ایلزه لیشتن اشتتر، حیدرآباد دکن، ۳۶۱ق /۹۴۲ ع
  • ابن سعد، محمد، الطبقات الکبری، بیروت، دار صادر
  • ابن عبد البر، یوسف، الاستیعاب، بہ کوشش علی محمد بجاوی، قاہره، ۳۸۰ق /۹۶۰ ع
  • ابن عساکر، علی، تاریخ مدینہ دمشق، بہ کوشش علی شیری، بیروت، ۴۱۵ق /۹۹۵ ع
  • ابن قتیبہ، عبد الله، المعارف، به کوشش ثروت عکاشہ، قاہره، ۹۶۰ ع
  • ابو عبید بکری، عبد الله، معجم ما استعجم، بہ کوشش مصطفی سقا، بیروت، ۴۰۳ق /۹۸۳ ع
  • احمد بن حنبل، مسند، قاہره، ۳۱۳ق ؛ بخاری، محمد، التاریخ الکبیر، بہ کوشش محمد عبد المعید خان، حیدر آباد دکن، ۳۹۸ق /۹۷۸ ع
  • بلاذری، احمد، فتوح البلدان، بہ کوشش عبدالله انیس طباع و محمد انیس طباع، بیروت، مؤسسہ المعارف
  • حاکم نیشابوری، محمد، المستدرک علی الصحیحین فی الحدیث، بیروت، ۳۹۸ق /۹۷۸ ع
  • خلیفہ بن خیاط، الطبقات، بہ کوشش اکرم ضیاء عمری، ریاض، ۴۰۲ق /۹۸۲ ع
  • طبری، تاریخ
  • مزی، یوسف، تہذیب الکمال، بہ کوشش بشار عواد معروف، بیروت، مؤسسه الرسالہ
  • واقدی، محمد، المغازی، بہ کوشش مارسدن جونز، لندن، ۹۶۶ ع
  • یاقوت حموی، معجم بلدان