أَسْفَل سافِلین لغت میں "سب سے پست رتبے" کے معنی میں آتا ہے۔[1] سورہ تین میں یہ تعبیر استعمال ہوئی ہے: "لَقَدْ خَلَقْنَا الْانسَانَ فىِ أَحْسَنِ تَقْوِیم ثُمَّ رَدَدْنَاہُ أَسْفَلَ سَافِلِینَ؛ (ترجمہ: ہم نے انسان کو بہترین ساخت و انداز کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ پھر اسے (اس کی کج رفتاری کی وجہ سے) پست ترین حالت کی طرف لوٹا دیا۔")[؟–؟][2] اس آیت میں مذکورہ لفظ کے معنی اور مفہوم کے بارے میں مفسرین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے:
- بعض مفسرین اسفل سافلین سے جہنم کی آگ مراد لیتے ہیں[3] اور کہتے ہیں کہ اس آیت میں مذکورہ تعبیر سے جہنم کے سب سے پست اور آخری درجے کی طرف اشارہ ہے۔[4] جبکہ بعض مفسرین کے مطابق اس سے مراد جنہم کا ساتواں طبقہ ہے جو جہنم کا سب سے آخری طبقہ ہے۔[5]
- بعض مفسرین اس بات کے معتقد ہیں کہ اسفل سافلین کی تعبیر پیری اور کہولت کی طرف اشارہ ہے۔[6]
- بعض محققین کا خیال ہے کہ اسفل سافلین کی تعبیر انسان کے سب سے پست اور نچلے طبقے کی طرف اشارہ ہے۔[7] جو حقیقت میں وہی ضلالت اور گمراہی ہے جس میں کفار مبتلا ہیں۔[8]
حوالہ جات
مآخذ
- ابن قیم جوزی، التبیان فی أیمان القرآن، محقق، عبداللہ بن سالم البطاطی، مکہ، دار عالم الفوائد، ۱۴۲۹ھ۔
- دہخدا، علی اکبر، لغت نامہ۔
- طباطبائی، سید محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ پنجم، ۱۴۱۷ھ۔
- فضل اللہ، سید محمد حسین، تفسیر من وحی القرآن، بیروت، دار الملاک للطباعۃ و النشر، چاپ دوم، ۱۴۱۹ھ۔
- مازندرانی، محمد صالح بن احمد، شرح الکافی (الاصول و الروضۃ)، محقق و مصحح: ابو الحسن شعرانی، تہران، المکتبۃ الإسلامیۃ، چاپ اول، ۱۳۸۲ھ۔
- معین، محمد، فرہنگ فارسی۔
|
---|
| اسامی | |
---|
| درجات | |
---|
| عذاب | |
---|
| جہنمی | |
---|
| مربوطہ | |
---|
| |
|