آیت صلوات

ویکی شیعہ سے
(آیہ صلوات سے رجوع مکرر)
آیت صلوات
آیت کی خصوصیات
آیت کا نامصلوات
سورہاحزاب
آیت نمبر56
پارہ22
صفحہ نمبر426
مضمونپیغمبر اکرمؐ پر صلوات


آیت صلوات سورہ احزاب کی آیت نمبر 56 ہے جس میں خدا اور ملائکہ کی طرف سے پیغمبر اسلامؐ پر صلوات بھیجنے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اور مومنیں سے بھی پیغمبر اکرمؐ پر درود بھیجنے کی تلقین کی گئی ہے۔ شیعہ اس آیت کے سنتے ہی محمد و آل محمد پر صلوات بھیجتے ہیں۔ نماز مغرب کی تعقیبات میں مذکورہ آیت کی تلاوت کرنے کی سفارش ہوئی ہے۔

علامہ طباطبایی تفسیر المیزان میں درود بھیجنے کو خدا اور ملائکہ کی پیروی قرار دیتے ہیں اور اسی طرح آیت اللہ مکارم شیرازی کتاب پیام قرآن میں اہل سنت حدیثی اور تفسیری منابع میں نقل شدہ احادیث سے استناد کرتے ہوئے پیغمبر اکرمؐ کی آل پر درود بھیجنے کو صلوات کا جزء قرار دیتے ہیں۔

متن اور ترجمہ

إِنَّ اللهَ وَ مَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوا تَسْليماً


بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبیؐ پر درود بھیجتے ہیں اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود و سلام بھیجو جس طرح بھیجنے کا حق ہے۔



سورہ احزاب: آیت 56

شیخ طوسی کی کتاب مصباح المتہجد میں نماز مغرب کی تعقیبات میں تسبیحات حضرت زہرا(س) کے بعد اس آیت کی تلاوت کی سفارش ہوئی ہے۔[1] شیخ عباس قمی نے بھی کتاب مفاتیح الجنان میں اس مطلب کو کتاب مصباح المتہجد سے نقل کیا ہے۔[2]

تفسیر

پندرہویں صدی ہجری کے شیعہ مفسر علامہ طباطبایی تفسیر المیزان میں شیعہ اور اہل سنت منابع میں نقل ہونے والی بعض احادی سے استناد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ صلوات کا طریقہ یہ ہے کہ مؤمنین خدا سے پیغمبر اکرمؐ اور آپ کی آل پر صلوات بھیجنے کی درخواست کریں۔[3] اسی طرح آپ کہتے ہیں کہ مؤمنین جب محمدد و آل محمد پر صلوات بھیجتے ہیں تو حقیقت میں و اس کام میں خدا اور ملائکہ کی پیروی کر رہے ہوتے ہیں اور بعد والی آیت میں موجود ممانعت[4] پر تأکید ہے جس میں خدا اور اس کے رسول کو اذیت پہنچانے والوں پر دنیا و آخرت میں لعنت‌ کی گئی ہے۔[5]

شیعہ مرجع تقلید آیت اللہ مکارم شیرازی کتاب پیام قرآن میں آل محمد پر صلوات بھیجنے کو شیعہ و سنی احادیث کی روشنی میں پیغمبر اکرمؐ پر صلوات بھیجنے کا جزء قرار دیتے ہیں؛[6] اس سلسلے میں آپ بعض احادیث نقل کرتے ہیں جو اہل سنت حدیثی کتابوں من جملہ صحیح بخاری،[7] صحیح مسلم[8]، تفسیر درّ المنثور[9] اور تفسیر طبری[10] میں نقل ہوئی ہیں۔

تفسیر مجمع البیان میں فضل بن حسن طبرسی نے امام صادقؑ سے ایک حدیث نقل کی ہیں جس کے مطابق اگر کوئی شخص پیغمبر اکرمؐ پر صلوات بھیجے تو ملائکہ اس پر 10 مرتبہ صلوات بھیجتے ہیں اور اس کے 10 گناہ معاف کئے جاتے ہیں اور اس کے نامہ اعمال میں 10 نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں۔[11]

صلوات کا واجب ہونا

شیعہ مفسر اور مرجع تقلید آیت اللہ مکارم شیرازی کے مطابق سورہ احزاب کی آیت نمبر 56 کم از کم ایک بار پیغمبراکرمؐ پر صلوات بھیجنا واجب ہونے پر دلالت کرتی ہے۔[12] اسی طرح اہل سنت عالم دین اور مصنف شیخ منصور علی ناصف اپنی کتاب "التاج الجامع للاصول" میں لکھتے ہیں کہ تمام علما کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مذکورہ آیت کا ظاہر یہ ہے کہ پیغمبر اکرمؐ پر صلوات و سلام بھیجنا واجب ہے۔[13]

حوالہ جات

  1. شیخ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۸ق، ص۸۵۔
  2. شیخ عباس قمی، کلیات مفاتیح الجنان، انتشارات اسوہ، ص۱۷۔
  3. علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۳ق، ج۱۶، ص۳۳۸۔
  4. سورہ احزاب، آیہ ۵۷۔
  5. علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۳ق، ج۱۶، ص۳۳۸۔
  6. مکارم شیرازی، پیام قرآن، ۱۳۸۱ش، ج۹، ص۳۹۹-۴۰۳۔
  7. بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۱۹ق، ص۹۳۷، ح۴۷۹۷۔
  8. مسلم نیشابوری، صحیح مسلم، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۰۵، ب۱۷، ح۶۵۔
  9. سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۲۰ق، ج۶، ص۶۴۶-۶۴۷۔
  10. طبری، تفسیر جامع البیان، ۱۴۲۲ق، ج۱۹، ص۱۷۶۔
  11. طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۰۶ق، ج۸، ص۵۷۹۔
  12. مکارم شیرازی، پیام امام امیرالمومنین، ج۳، ص۲۰۰۔
  13. مکارم شیرازی، پیام امام امیرالمومنین، ۱۳۸۶ش، ج۳، ص۲۰۰-۲۰۱۔

مآخذ

  • قرآن کریم ترجمہ محمد حسین نجففی۔
  • بخاری، محمد بن اسماعیل، صحیح البخاری، عربستان سعودی، بیت الافکار الدولیہ للنشر والتوزیع، ۱۴۱۹ھ/۱۹۹۸ء۔
  • سیوطی، عبدالرحمن بن ابی‌بکر، تفسیر الدر المنثور فی التفسیر المأثور، ج۶، بیروت، دارالفکر، ۱۴۲۰ھ/۲۰۰۰ء۔
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، مصباح المتہجد، بیروت، مؤسسۃ الاعلمی للمطبوعات، ۱۴۱۸ھ/۱۹۹۸ء۔
  • شیخ عباس قمی، کلیات مفاتیح الجنان، بی‌جا، انتشارات اسوہ: وابستہ بہ سازمان حج و اوقاف و امور خیریہ، بی‌تا۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دارالمعرفۃ، ۱۴۰۶ھ/۱۹۸۶ء۔
  • طبری، محمد بن جریر، تفسیر جامع البیان عن تأویل آی القرآن، تحقیق عبداللہ بن عبدالمحسن الترکی، بی‌جا، دار ہجر، ۱۴۲۲ھ/۲۰۰۱ء۔
  • علامہ طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الاعلمی للمطبوعات، ۱۳۹۳ھ/۱۹۷۳ء۔
  • مسلم نیشابوری، صحیح مسلم، تحقیق محمد فؤاد عبدالباقی، بیروت، دار احیاء الکتب العربیہ، ۱۴۱۲ھ/۱۹۹۱ء۔
  • مکارم شیرازی، ناصر و ہمکاران، پیام قرآن: روش تازہ‌ای در تفسیر موضوعی قرآن، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، ۱۳۸۱ش۔